عمومی رنج و غم اور اس کے مراحل

غم، دکھ یا رنج ایک فطری ردعمل کی کیفیت کا نام ہے جو شدید نقصان یا کسی اپنے کے کھوجانے کی صورت میں طاری ہوتی ہے۔ اس کیفیت کے دوران انسان اداسی، تنہائی اور دیگر مختلف النوع جذبات و احساسات سے گزرتا ہے۔ یہ صدماتی کیفیت مختلف حالات وواقعات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ مثلاً کسی انتہائی عزیز فرد کا دنیا سے رخصت ہو جانا ، کسی تعلق یا رابطے کا ختم ہوجانا یا پھر روزگار کا چھن جانا وغیرہ۔ علاوہ ازیں انسان کی زندگی میں رونما ہونے والی کئی تبدیلیاں مثلاً کوئی دائمی مرض یا کسی نئے گھر میں منتقلی وغیرہ بھی غم و اندوہ کا باعث بن سکتی ہیں۔
اگرچہ ہر فرد کیلئے غم سے متاثرہونے کے پیمانے مختلف ہیں لیکن اپنے جذبات و احساست کے صحیح ادراک ، اپنی ذات کا بھرپور خیال رکھنے اور کسی اپنے کا سہارا ملنے سے اس کیفیت سے نجات ممکن ہے۔

غم سہنے کے مراحل

کسی سانحے یانقصان کا سامنا کرنے کے بعد انسان کے احساسات کئی مراحل سے گزرتے ہیں۔جن پر انسان کا اختیار نہیں ہوتا۔ تاہم ان جذبات و احساسات کے پس ِمنظر سے جڑی وجوہات کا تعین اس میں معا ون ہو سکتا ہے۔ اگرچہ رنج و غم کے بارے میں زیادہ سوچنا کوئی قابلِ رشک بات نہیں ہے لیکن آپ نے یقیناً اس کے مختلف مراحل کے بارے میں ضرورسنا ہوگا، جو کہ درج ذیل ہیں:

عمومی رنج و غم اور اس کے مراحل

غم کو ذہنی طور پرتسلیم نہ کرنا

جب انسان کو ابتدائی طور پر کسی صدمے یا نقصان کا علم ہوتا ہےتو وہ ذہنی طور پر اس کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ سوچتا ہے کہ ‘نہیں ایسا کچھ نہیں ہے’۔ مثال کے طور پر کسی کی اچانک فوتگی کی اطلاع پر ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کر تا، اگر روزگار چھن جائے تو بھی سوچتا ہے کہ ‘نہیں، میرے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا’ وغیرہ۔ اس صورتحال میں ایک صدما تی ہیجان کی سی کیفیت ہوتی ہے۔ شدتِ جذبات کے دوران اس قسم کے فطری رد عمل سے نمٹنے میں انکار کی کیفیت ایک معروضی حل ہے جو کہ انسان کے دفاعی میکنزم کا حصہ ہے۔

غصہ

جب آپ حقیقت کو تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر اس صدمے کے درد کا حقیقی احساس ہوتا ہے۔جس کے ساتھ آپ کے اندر مایوسی اور بے بسی کا احساس جنم لیتا ہے جو کہ بعدازاں چڑچڑے پن اور غصے میں بدل جاتا ہے۔ حتٰی کہ بعض اوقات غصے کی اس ہیجانی کیفیت میں آپ اس نقصان کا ذمہ دار اللہ کی ذات کو ٹھہراتے ہیں ، یا پھر غصے کا اظہار زندگی کے عمومی معمولات میں کرتے ہیں۔بعض اوقات غصے کا اظہار اپنے کسی ایسے قریبی ساتھی کیلیے بھی ہوتا ہےجو اس عارضی دنیا سے چلا گیا ہے اور آپ اس کے بغیر اس بھری دنیا میں اپنے آپ کو بالکل تنہا محسوس کرتے ہیں۔

سودے بازی / بھاو تاو کرنا

اس مرحلے میں آپ اس بات پر سنجیدگی سے غور کریں کہ نقصان کے تدارک میں آپ سے کیا کوتاہی ہوئی۔ آپ اگر ، مگر کی لاحاصل جمع تفریق کے خیالات میں سرگرداں ہو کر سوچنے لگتے ہیں۔ کہ”اگر میں کچھ ایسا کر لیتا ہوں ” یا ” پھر یہ کچھ سب میرے ساتھ کیوں ہوا”۔آپ اس کیفیت کے دوران اللہ سے سمجھوتے تک کی سطح پر آجاتے ہیں، کہ اگر آپ میرا فلاں مسئلہ ٹھیک کر دیں تو میں آپ کے سارے احکام مانوں گا، وغیرہ۔

ڈپریشن

جب آپ کو نقصان اور اس کے اپنی زندگی پر مرتب ہونے والے اثرات کا صحیح معنوں میں ادراک ہو جاتا ہے تو نتیجتاً آپ کے دل میں اداسی گھر کر لیتی ہے۔افسردگی کی اس کیفیت کی ظاہری علامات میں رونا دھونا،نیند کی کمی بیشی اور بھوک میں کمی شامل ہے۔جبکہ دِلی طور پر آپ اپنے آپ کو مظلوم، پشیمان اور تنہا محسوس کرتے ہیں۔

سمجھوتہ / قبولیت

رنج و غم کے اس آخری مرحلے میں آپ ذہنی طور پر صدمے یا نقصان کی حقیقت کو قبول کر لیتے ہیں اور یہ بھی کہ اب اس صدمے یا نقصان سے مفر ممکن نہیں۔اگرچہ اداسی کے احساسات ابھی تک آپ کے اندر موجود ہیں تاہم آپ اس حقیقت کو من وعن تسلیم کر کے اپنی زندگی کی گاڑی کو درست سمت میں گامزن کر سکتے ہیں۔
ہر متاثرہ انسان اپنی اپنی صوابدید کے مطابق در جہ بالا مراحل سےنبردآزما ہوتا ہے۔کسی فرد کی ان مراحل سے گزرنے کی ترتیب آگے پیچھے ہو سکتی ہے یا پھر ایک یا دو مراحل پس انداز بھی کر سکتا ہے۔کسی صدمے کی یاد دہانی سے چاہے وہ کسی کی موت، برسی یا پھر اس کے صدمے کی نسبت سے جڑا کوئی معروف گانا ہو تو ایسے میں متاثرہ فرد کا غم تازہ کرنے کا باعث بنتا ہے۔

کسی صدمے کے افسوس کی مدت کا تعین

رنج و غم کے افسوس یا سوگ کیلئےخاص وقت کی قید یا تعین ممکن نہیں ہے۔آپ کے سوگ کی کیفیت کا انحصار مختلف مراحل پر ہوتا ہے جن میں
متاثرہ فرد کی عمر، اس کی شخصیت، اس کے نظریات ، داد رسی اور حوصلہ افزائی والے دیگرافراد پر ہے۔ جیسا کہ آپ کے کسی قریبی عزیز کے دنیا سے جانے یا پھر کسی رومانوی تعلق کے ٹوٹنے پر آپ لمبے دورانیے تک اس صدمے کے زیرِ اثر رہتے ہیں۔بہرحال یہ قانونِ فطرت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسان کا غم ہلکا ہوجاتا ہے اور وہ اس غمگینی کے ساتھ خوش رہنا بھی سیکھ جاتاہے اور بالآخراپنی روزمرہ کی زندگی میں لوٹ آتا ہے۔

What Is Normal Grieving and What Are the Stages of Grief

معالج سے مشاورت کی ضرورت کا تعین

بعض اوقات انسان کسی سانحے کے بعد دکھ درد کی کیفیت سے نہیں نکل پاتا کیونکہ اسکا ذہن اس صدمے کو قبول نہیں کرپا رہا ہوتا۔اگر ایسے شخص کی میڈیکل ہسٹری میں درج ذیل میں سے کوئی علامت پائی جائے تواس کو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے:

• اگر نارمل روٹین کے معاملات نبھانا مشکل ہوجائیں مثلاً روزگار کیلے باہرجانایا گھر کی روزمرہ صفائی وغیرہ۔
• افسردگی کے احساسات
• زندگی سے بیزاری اور اپنے آپ کو نقصان پہچانے کے خیالات
• اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہرانے سے روکنے میں ناکامی

ایک تھراپسٹ آپ کے جذبات و احساسات کی جانکاری میں آپ کی مدد کرسکتا ہے۔وہ دکھ اور غم کی حالت میں اپنے آپ کو سنبھالنے اور اس کے خلاف محاز آرا ہونے میں آپ کی استعدادبڑھانے میں آپ کی مدد بھی کر سکتا ہے۔ جب کہ ڈیپریشن کے دوران ایک ڈاکٹر ادویات کے ذریعے آپ کی بحالی کے لئے کوشاں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ شدید صدمے کی حالت میں انسان اپنے مجروح جذبات کو منشیات، الکحل یا مخصوص ادویات کے زریعے تحلیل کرنے کی کوشش بھی کر سکتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ یہ سب عارضی فرار کے راستے ہیں جو آپ کے ہیجان کو نہ تو سرعت سے بحال کر سکتے ہیں اور نہ ہی طویل مدت میں اس میں کچھ بہتری لا پائیں گے۔ بلکہ اس کے بر عکس یہ نشے ، افسردگی اور اضطراب حتٰی کہ مزید جذباتی ہیجان کا باعث بن سکتے ہیں۔

یہ سب کچھ کرنے کی بجائے اپنےصدمے اور نقصان کی تلافی کے لئے مندرجہ ذیل عوامل کو آزمائیں:
اپنے لئے وقت نکالیں: صدمے کی وجہ سے ہونے والے جذباتی ہیجان کو تہہ دل سے تسلیم کرتے ہوئے باور کر لیں کہ غم ایک فطری عمل ہے۔
دوسروں سےمیل جول رکھیں: اپنے دوستوں اورخاندان کے ساتھ وقت گزاریں۔ ان سے خود کو ہر گز الگ تھلگ نہ کریں۔
اپنا خیال رکھنا سیکھیں: صحت مند اور توانا رہنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کریں، اچھی غذا کھائیں اوربھر پور نیند لیں۔
اپنے مشاغل بحال کریں: ان سرگرمیوں پر واپس جائیں جو آپ کو خوشی دیتی ہیں۔
سپورٹ گروپ/امدادِباہمی : اپنے جیسے دیگر غم سے متاثرہ افراد سے ضرور ملیں۔لا محالہ اس عمل سے آپ کو اپنائیت کا احساس ہو گا۔

بلاشبہ انسانی زندگی غم و آلام سے عبارت ہےاور انسان رب تعالیٰ کے دیے گئے دفاعی میکنزم کے تحت اس سے بتدریج عہدہ براء ہوتا ہے لیکن بعض اوقات دکھ کے یہ لمحات طویل تر ہو کر ایک مرض کی شکل میں اپنے پنجے گاڑ لیتےہیں۔ ایسے میں کسی مستند ماہرِ نفسیات یا سائیکاٹرسٹ سے مشورہ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ صحت یاب کی آن لائن آڈیو اور وڈیو کال کی چوبیس گھنٹے سہولت سے آپ ایسی کسی کیفیت سے نجات کےلئے رابطہ کر سکتے ہیں۔

Depression signs symptoms doctor psychiatrist psychologist