ہمارے معاشرے میں عام طور پر شادی کے بعد شادی شدہ جوڑے کی جانب سے ملنے والی خوشخبری کا انتظار نہ صرف ان کے قریبی رشتے داروں کو ہوتا ہے ۔ بلکہ اس خبر کی سن گن وہ لوگ بھی لیتے نظر آتے ہیں جن کا کوئی قریبی تعلق نہ ہو ۔ بلکہ اکثر گھرانوں میں یہ انتظار وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک تقاضے میں بدل جاتا ہے اور اٹھتے بیٹھتے یہ جملے سننے کو ملتے ہیں کہ ، ہمیں ہمارے پوتے کو گود میں کھلانے کا موقع کب ملے گا ۔
یہی وجہ ہے کہ اکثر بے اولاد جوڑے نہ صرف شدید ترین نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں بلکہ اکثر اسی تناؤ کے سبب ان میں حمل کے ٹھہرنے کے امکانات نہ صرف کم ہو جاتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ وہ ڈپریشن کا شکار بھی ہو جاتے ہیں
بے اولادی اور ڈپریشن
تحقیقات کے مطابق بے اولادی کی وجہ سے ڈپریشن ہو سکتا ہے ۔ حمل کے ٹہرنے کا دباؤ انسان کی ذہنی صحت پر اثر ڈالتا ہے ۔ چاہے یہ دباؤ ذاتی خواہش کی بنیاد پر ہو یا پھر خاندان کے قریبی لوگوں کی طرف سے ہو دونوں صورتوں میں اس کا اثر شادی شدہ جوڑے اور خاص طور پر عورت پر پڑتا ہے ۔ اور اس کو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ جیسے اس کے جسم میں کوئی کمی ہے یا وہ ایک ناکام انسان ہے یا وہ ادھورا ہے ۔ یہ تمام احساسات اس کو سماجی تنہائی کا شکار کر سکتی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بے اولادی کا سامنا کرنے والے 20 سے 60 فیصد جوڑے ڈپریشن کی علامات کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں ۔
بے اولادی کے سبب ہونے والے ڈپریشن کی علامات
اکثر بے اولاد افراد بچے کے حصول کے لئے مختلف اقسام کی ادویات کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں یا پھر اولاد کے حصول کے لئے آئی وی ایف جیسے طریقہ کار کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر ان ادویات کے استعمال اور امید اور خواہش کی شدت ان کو ذہنی تناؤ کا شکار کر کے ڈپریشن میں مبتلا کر سکتی ہے جس کی علامات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
نیند کے مسائل
سال 2022 میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق بے اولادی ، نیند اور ڈپریشن کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہوتا ہے ۔ اکثر بے اولاد جوڑوں کو رات میں سونے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ یا پھر سونے کے بعد بار بار آنکھ کھلنے کی شکایت بھی ہوتی ہے ۔ نیند کی کمی کی وجہ سے ایسے افراد میں ڈپریشن کی جو دیگر علامات پیدا ہو جاتی ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہیں
- تھکن
- سر درد
- ارتکاز میں کمی
- چڑچڑاپن
دکھ کا احساس
اولاد کا نہ ہونا اور اولاد کے ہونے کی خواہش کا شدید ہونا ایسے جوڑوں کو ایک مستقل اداسی کا شکار کر دیتا ہے اور ان کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کی زندگی ہر طرح کی خوشی سے محروم ہو گئي ہے ۔ وہ زيادہ وقت خاموش رہنے کو ترجیح دیتے ہیں اور سماجی تنہائی اختیار کرنے لگتے ہیں
احساس جرم
بے اولادی کا سبب یا تو مرد یا عورت میں سے کسی کی کوئی بیماری ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے وہ فرد احساس جرم کا شکار ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ سے ڈپریشن میں جا سکتا ہے اور اس کو یہ لگتا ہے کہ اس کے لائف پارٹنر کے اولاد کی خوشیوں سے محروم ہونے کا سب سے بڑا ذمہ دار وہ ہے
جسمانی مسائل
بے اولادی کے سبب ہونے والے ڈپریشن کے صرف نفسیاتی اثرات ہی نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے جس کی علامات میں بھوک کا نہ لگنا ، جسم میں درد ہونا ، جنسی تعلقات سے بے رغبتی شامل ہے
بے اولاد جوڑوں کے باہمی تعلقات میں تناؤ
ہر شادی شدہ جوڑے کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی فیملی کا آغاز جلد از جلد کر سکیں۔ لیکن اگر کسی وجہ سے وہ اس خوشی سے محروم رہیں تو اس کا براہ راست اثر ان کے تعلق پر پڑتا ہے۔
اکثر اولاد نہ ہونے کا ذمہ دار فریق احساس جرم میں مبتلا ہو کر ڈپریشن میں چلا جاتا ہے، جبکہ دوسرا فریق اس کے رویے کی وجہ سے دوری اختیار کر لیتا ہے جس کے نتیجے میں ان کے درمیان فاصلے بڑھنے لگتے ہیں۔
ایسے وقت میں ان جوڑوں کو خاص طور پر سائیکو تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے جس کی مدد سے وہ سمجھنے کے قابل ہو سکتے ہیں کہ اولاد کا نہ ہونا زندگی کا اختتام نہیں بلکہ زندگی کا ایک حصہ ہے جس کے بغیر بھی ایک مکمل زندگی گزاری جا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں آپ صحتیاب پر موجود آن لائن ریلیشن شپ کاؤنسلرز سے بھی مدد لے سکتے ہیں جو کہ آپ کے آپس میں بے اولادی کی وجہ سے پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
بے اولادی کے سبب ہونے والے ڈپریشن کا علاج
بے اولادی کی وجہ سے ہونے والے ڈپریشن کے علاج کے لئے کسی گائناکولوجسٹ کے بجائے ماہر نفسیات سے مدد لینا ضروری ہوتا ہے ۔ جو کہ علاج کے لئے درج ذیل طریقہ استعمال کر سکتا ہے
ادویات
بے اولادی کے علاج کے دوران اینٹی ڈپریسنڈ ادویات کا استعمال کے فیصلہ کرنا آسان نہیں ہوتا ہے اس کے لئے سب سے پہلے اپنے گائناکولوجسٹ سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ تاکہ وہ ادویات کے ذیلی اثرات کو دیکھتے ہوئے ان کے استعمال کی تجویز دیں یعنی سائکایٹرسٹ اور گائناکولوجسٹ کے باہمی مشورے سے علاج کے لئے ادویات کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے
Mindful cognitive behavioral therapy (CBT)
سی بی ٹی عام طور پر سائکالوجسٹ کرتے ہیں اور اس کے ذریعے وہ مریض کے ذہن سے ایسے خیالات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ اس کی ذہنی صحت کو متاثر کر رہے ہوتے ہیں ۔ یہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا سیشن ہو سکتا ہے جس میں جن نکات پر زور دیا جاتا ہے وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں
- کھانا پینا ، چہل قدمی یہاں تک کہ سانس لینے کے عمل پر غور کرنے کی پریکٹس
- ڈپریشن کی علامات کی تشخیص
- ناپسندیدہ رویوں ، خیالات اور ردعمل میں تبدیلی
- پرسکون رہنے کے لئے سانس لینے کی مشق
- منصوبہ بندی سے ڈپریشن کی علامات کو کم کرنا
انفرادی آن لائن تھراپی
ایسے افراد جو بے اولادی کا علاج کروا رہے ہوتے ہین بعض اوقات ان کے لئے یہ دشوار ہو جاتا ہے کہ وہ سائکالوجسٹ کے پاس بھی جا کر گھنٹوں خرچ کریں ۔ اس صورت میں آن لائن سائکالوجسٹ ان کے لئے ایک بہترین نعم البدل ثابت ہو سکتے ہیں ۔ جن سے وہ آن لائن مشاورت اور سیشن لے سکتے ہیں اور وہ ان کے ڈپریشن کے علاج کا پلان ترتیب دے کر تھراپی کر سکتے ہیں
اس حوالے سے صحتیاب ایک بہترین آن لائن پلیٹ فارم ہے جہاں پر آن لائن سائکالوجسٹ موجود ہوتے ہیں جو نہ صرف مستند ہوتے ہیں بلکہ تجربہ کار بھی ہوتے ہیں اور بے اولاد جوڑوں کے ڈپریشن کی صورتحال کو بہترین طریقے سے ڈیل کر کے ان کا علاج کرتے ہیں ۔