اکیڈمک پریشر کی تعریف
اکیڈمک پریشر یا پڑھائی اور امتحانات کے دباؤ سے مراد وہ دباؤ ، بے چینی یا دیگر جزبات سے ہے جو کہ کسی بھی طالب علم پر اس کے تعلیمی ادارے ، خاندان اور معاشرے کی جانب سے تعلیم کے دوران ہوتا ہے ۔
ہمارے معاشرے میں ابتدائی عمر ہی سے بچوں کو ان کے والدین اور اساتذہ کی جانب سے امتحانات میں نمایاں پوزیشن کے حصول کے لئے دباؤ ڈالا جاتا ہے ۔ ایک کامیابی کے بعد اگلی کامیابی کی کوشش اس دباؤ میں مزید اضافے کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں عام طور پر بچے دباؤ ، بے چینی اور منفی جزبات کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
عام طور پر اکثر بچے معمولی دباؤ کے بعد متحرک ہو کر اچھے نتائج حاصل کرنے لگتے ہیں ۔ لیکن کافی طلبہ ایسے بھی ہوتے ہیں جن پر اس دباؤ کے منفی اثرات مرتب ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ نوجوانی کے دور میں جسمانی نشونما کے ساتھ یہ نفسیاتی نشونما بھی ضروری ہوتی ہے کہ وہ اس دباؤ کا مقابلہ متوازن انداز میں کر سکیں ۔ لیکن بعض اوقات تعلیمی دباؤ کے زیادہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی اس نفسیاتی نشونما پر منفی اثرات پڑتے ہیں اور وہ یہ توازن کرنا نہیں سیکھ پاتے ہیں اور شدید دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
طلبہ پر اکیڈمک پریشر کے اسباب
طلبہ پر اکیڈمک پریشر کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
والدین کی جانب سے دباؤ : اگرچہ یہ شعوری طور پر نہیں ہوتا ہے لیکن یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ والدین طلبہ پر اکیڈمک پریشر ڈالنے والےسب سے بڑے سبب ہوتے ہیں ۔ والدین اپنے بچوں کو سب سے بہتر دیکھنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں پر دباؤ ڈالتے ہیں کہ وہ اپنے تعلیمی ادارے میں نمایاں پوزیشن حاصل کریں ۔ ان کی یہ خواہش بچے کے اوپر دباؤ کا سبب بنتی ہے
کورس کو مکمل کرنے کا دباؤ :بچے جیسے جیسے تعلیمی منازل طے کرتے جاتے ہیں ان کا کورس مشکل ہوتا جاتا ہے ۔ اس صورتحال میں ایسے طلبہ جو کہ تعلیمی میدان میں کچھ کر گزرنے کا عزم رکھتے ہیں کورس کو بروقت مکمل کرنے کا دباؤ محسوس کرتے ہیں ۔ ایسے وقت میں مختلف اسائنمنٹ کی تکمیل اور امتحانات کی تیاری ان کو دباؤ کا شکار کر دیتا ہے ۔
اس کے علاوہ ہمارے ملک میں جو کورس آوٹ لائن ہوتی ہے وہ بچوں کی نفسیات یا ان کے رجحان کے حساب سے مرتب نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ ہر بچے کے لئے یکساں ہوتا ہے۔ اس وجہ سے اپنے رجحان کے خلاف مضامین کی تیاری بھی بچوں کو شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار کر سکتا ہے ۔
اس کے علاوہ کچھ طلبہ کے اندر سیکھنے کی صلاحیت دوسروں سے کم ہوتی ہے ایسے حالات میں بھی بچے متاثر ہو سکتے ہیں
امتحانات کا دباؤ : تعلیمی سفر کا ایک پڑاؤ امتحان بھی ہوتے ہیں جو کہ وہ آزمائش ہوتی ہے جو کہ طلبہ کی جانچ کا ایک طریقہ بھی ہوتا ہے لیکن ان امتحانات میں امتیازی کامیابی کے حصول کی خواہش نہ صرف طلبہ کو زیادہ محنت کرنے کی ہمت دیتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان پر نفسیاتی دباؤ ڈالنے کا باعث بھی بنتی ہے ۔
اس کے علاوہ ہمارے ملک میں امتحانات کی تیاری کے لئے ٹیوشن کا ہونا بہت ضروری ہوتا جا رہا ہے جس کو افورڈ کرنا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں ہوتا ہے لہذا ایسے حالات میں امتحانات کی تیاری کے دوران طلبہ بعض اوقات احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اور معاشی کمزوری کی وجہ سے نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
غیرحقیقی ٹارگٹ: اکثر اوقات طلبہ والدین اور اساتذہ کی جانب سے دباؤ کے سبب ایسے ٹارگٹ طے کر لیتے ہیں جن کا حصول بہت مشکل ہوتا ہے ۔ ان ٹارگٹ کے حصول کے لئے بھی وہ شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مسابقت : اکثراوقات طلبہ یا ان کے والدین ان کا موازنہ دوسرے ہم عمر بچوں سے کرتے نظر آتے ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ہر فرد دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور مختلف خصوصیات کا حامل ہوتا ہے لیکن دوسرے جیسا بننے کی کوشش یا اس جیسی پوزیشن حاصل کرنے کا جزبہ بھی طلبہ کو نفسیاتی دباؤ کا شکار کر سکتا ہے۔
اکیڈمک پریشر کی علامات
پڑھائی اور امتحانا ت کے حوالے سے دباؤ کو محسوس کرنا کوئی غیر صحتمندانہ عمل نہیں ہے ۔ یہ طلبہ کو آئندہ زندگی کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ دیتا ہے ۔ تاہم ایک حد سے زیادہ یہ دباؤ طلبہ کی ذہنی صحت کے لئے نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے ۔ اگر طلبہ حد سے زیادہ اکیڈمک پریشر لے رہے ہوں تو اس کی علامات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں ۔
-
- بے چینی یا کمزوری محسوس کرنا
- جلد غصہ میں آجانا یا کسی بات کو برداشت نہ کر سکنا
- سونے میں دشواری
- کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی
- اپنے بارے میں برے برے خیالات آنا
- مستقبل کے حوالے سے پریشان ہونا
- اردگرد کی چیزوں اور لوگوں سے دلچسپی کا ختم ہو جانا
- ارتکاز میں دشواری
- سر درد اور خود کو بیمار محسوس کرنا
- منفی خیالات کا ہونا
- فیصلہ سازی میں دشواری
اکیڈمک پریشر کے نفسیاتی اثرات
اگر یہ تعلیمی دباؤ طلبہ پر حد سے زيادہ ہو تو اس کے اثرات کی وجہ سے وہ مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
- ڈپریشن
- انگزائٹی یا بے چینی
- نشہ آور اشیا کا استعمال
- بہت زيادہ اسٹریس یا تھکاوٹ کا احساس
- بیگانگی یا ماحول اور اپنے
- اردگرد کے افراد سے اجنبیت کا احساس
اکیڈمک پریشر سے مقابلہ کرنے کی تدابیر
حد سے زیادہ بڑھا ہوا اکیڈمک پریشر طلبہ کی نفسیات اور صحت پر منفی اثرات کا سبب بن سکتا ہے ۔ لیکن اس کا مقابلہ کرنے کے لئے سائکالوجسٹ کے مطابق ایسی تدابیر موجود ہیں جن کی مدد سے طلبہ اس دباؤ کا نہ صرف مقابلہ کر سکتے ہیں بلکہ خود کو س کے منفی اثرات سے بھی محفوظ رکھ سکتے ہیں
سائکالوجسٹ کے مطابق اس دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لئے طلبہ یہ تدابیر اختیار کر سکتے ہیں
اسٹڈی گروپ میں پڑھائی کریں : اگر کوئی مخصوص مضمون کسی طالب علم کو مشکل لگ رہا ہو تو گروپ اسٹڈی اس صورت میں بہت معاون ثابت ہو سکتی ہے ۔ اس طریقے سے اپنے ساتھیوں کی مدد سے وہ نہ صرف اس مضمون کو زیادہ دلچسپی سے پڑھ سکتا ہے بلکہ اس کی تیاری بھی بغیر دباؤ کے بہتر انداز میں کر سکتا ہے ۔
لائبریری یا کیفے میں پڑھائی : بعض اوقات گھر میں پڑھائی کی وجہ سے بار بار طلبہ کی توجہ منتشر ہو سکتی ہے اس کے مقابلے میں کسی خاموش جگہ پر پڑھائی کرنے سے پڑھائی پر فوکس کرنے میں مدد ملتی ہے اور کم وقت میں زيادہ بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں
اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کریں : ہر فرد دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور کسی دوسرے فرد کی طرح بننے کی کوشش کرنا صرف اور صرف دباؤ کا شکار ہی کر سکتا ہے ۔ اس وجہ سے اپنی مکمل کوشش کریں لیکن اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کریں ۔
اپنی صحت کا خیال رکھیں : وقت پر کھانا اور سونا صحت مند رہنے کے لئے ضروری ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ امتحانات کا سوچ کر ورزش کرنا ترک نہ کریں بلکہ دن بھر میں سے کچھ وقت ورزش کرنے سے پڑھائی میں بہتر نتائج بھی حاصل کئے جا سکتے ہیں
متوازن طرز زندگی اختیار کریں :ایک متوازن طرز زندگی جسمانی اور ذہنی صحت کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے ۔ پڑھائی میں اچھے نتائج کے لئے حصول ہے کہ طالب علم صحت مند ہو ۔ لہذا پڑھائی کے ساتھ ساتھ دیگر صحت مند مشاغل کو بھی اپنائيں جو کہ پڑھائی کے حوالے سے آپ کے ارتکاز کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔
تنظیم: منظم ہونا انسان کو بڑے مسائل سے بچا سکتا ہے۔طلبہ اس کی تربیت اپنی تدریسی دور میں ہی حاصل کر سکتے ہیں ۔ مشکل ٹاسک کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر لینے سے ان کو کرنا آسان ہو جاتا ہے
رہنمائی حاصل کریں : کسی بڑے سے یا اپنے سینئیر سے مشورہ کرنا بھی آپ کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔
عمومی سوالات
اکیڈمک پریشر کے نفسیاتی اثرات کیا ہو سکتے ہیں ؟
حد سے زيادہ بڑھا ہوا اکیڈمک پریشر طلبہ میں ڈپریشن ، انگزائٹی اور نفسیاتی دباؤ کا سبب بن سکتا ہے ۔ جس کے ساتھ ساتھ جسمانی طور پر بھی تھکن محسوس کر سکتا ہے ۔
کون سے نفسیاتی عوامل طلبہ کی اکیڈمک پرفارمنس پر اثرانداز ہوتے ہیں ؟
سب سے اہم نفسیاتی عوامل جو کسی بھی طالب علم کی اکیڈمک پرفارمنس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اس میں طلبہ کی خود اعتمادی ، حوصلہ افزائی اور دباؤ شامل ہیں ۔ اس وجہ سے اساتذہ کو طلبہ کے لئے ایسے بامعنی اور حقیقی ٹاسک کا انتخاب کرنا چاہئے جو کہ ان کی عملی زندگی میں معاون ثابت ہو سکے تاکہ وہ ان میں دلچسپی محسوس کر سکے
حرف آخر
حد سے بڑھا ہوا اکیڈمک پریشر طلبہ میں ڈپریشن ، انگزائٹی ، نفسیاتی دباؤ کا سبب بن سکتا ہے ۔ تاہم مختلف طریقوں کے استعمال سے طلبہ اس دباؤ کو کم کر سکتے ہیں ۔اس کے لئے صحت مند طرز زندگی کو اختیار کرنا بہتر ثابت ہو سکتا ہے تاہم حد سے زیادہ دباؤ کی صورت میں ڈپریشن میں جانے کے بجائے کسی سائکالوجسٹ سے رجوع کرنا بہتر ثابت ہو سکتا ہے
صحتیاب آن لائن سائکالوجسٹ کا ایسا پلیٹ فارم ہے جو کہ طلبہ کو اکیڈمک پریشر کا مقابلہ کرنے کے لئے مناسب ترین کاونسلنگ فراہم کر سکتے ہیں ۔ ان سے کاونسلنگ کے حصول کے لئے طلبہ کو کسی کلینک جانے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے بلکہ صرف ایک کلک کے ذریعے یہ کاونسلنگ حاصل کی جا سکتی ہے ۔