آٹزم کی علامات، وجوہات، اقسام اور علاج – Autism Treatment in Urdu

آٹزم، جسے آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر (ASD) بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی پیچیدہ کیفیت کا نام ہے جس میں باہمی رابطوں اور رویوں سے متعلق مسائل شامل ہیں۔ آٹزم بعض اوقات ایک نسبتاً معمولی مسئلہ یا کسی نا اہلی کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے جسے ایک خاص بندوبست کے ساتھ کل وقتی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔تشخیس کے حوالے س اس مرض کو علامات اور اہلیت کی ایک وسیع رینج کے ذریعے جانچا جاتا ہے۔

آٹزم کے شکار لوگوں کو باہمی روابط یا بات چیت میں مسائل پیش آتے ہیں۔ انہیں یہ سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے کہ دوسرے لوگ کیا سوچتے اور محسوس کرتے ہیں۔جس کے باعث ان کے لیے الفاظ ، اشاروں، چہرے کے تاثرات اور لمس کے ذریعے اظہار خیال کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

آٹزم سے متاثر افراد کو سیکھنے کے عمل میں دشواری ہو سکتی ہے۔ ان کی اہلیت غیر متوازن ہو سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، انہیں بات چیت یا اظہارکرنے میں توپریشانی ہو سکتی ہے لیکن توقع کے برعکس وہ فن، موسیقی، ریاضی یا یادداشت کے حولے سے غیر معمولی طور پر اچھے ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے، وہ با الخصوص تجزیہ نگاری یا کسی مسئلے کی گتھی سلجھانے میں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

پہلے کی نسبت اب آٹزم سے متاثر ہ بچوں کی قدرے زیادہ تعداد سامنے آرہی ہے۔ لیکن حالیہ اضافے کا سبب اس میں حقیقی اضافہ نہیں بلکہ اس کی تشخیص کے طریقہ کار میں تبدیلی یا بہتری ہوسکتی ہے۔

آٹزم کی علامات

آٹزم کی علامات :

عام طور پر آٹزم کی علامات 3 سال کی عمر سے قبل ظاہر ہوتی ہیں۔جبکہ کچھ بچوں میں اس کی علامات پیدائش کے ساتھ ہی ظاہر ہوجاتی ہیں۔
آٹزم کی عمومی علامات درجہ ذیل ہیں:

• نظریں نہ ملا سکنا۔
• محدودمشاغل یا بعض موضوعات میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی۔
• ایک ہی عمل بار بار کرنا، جیسے الفاظ یا جملے دہراتے رہنا، آگے پیچھے ہلنا
• مخصوص آوازوں، چھونے، بو، یا منا ظر سے خاص حساسیت جو دوسرے لوگوں کو عام لگتی ہیں۔
• دوسروں کو دیکھنے اور سننے سے لا تعلقی۔
• جب کوئی دوسرا شخص کسی چیز کی طرف اشارہ کرے تو اس چیز سے نظریں چرانا ۔
• ملنے یا گلے لگانےسے گریز کرنا۔
• بولنے، اشاروں، چہرے کے تاثرات، یا آواز کے لہجے کو سمجھنے یا استعمال کرنے میں دشواری
• گانا گانے کے انداز میں یا سپاٹ اور مشینی آواز میں بات کرنا۔
• روٹین میں تبدیلیوں کو اپنانے میں دشواری
آٹزم کے شکار کچھ بچوں کو دورے بھی ہو سکتے ہیں مگریہ سنِ بلوغت تک شروع نہیں ہوتے۔

آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر کی اقسام :

آٹزم کی اقسام کو پہلےالگ امراض میں گردانا جاتا تھامگر اب یہ آٹزم سپیکٹرم عوارض کی اقسام ہی مانی جاتی ہیں۔

1. Asperger’s Syndrome (ایسپرجر سنڈروم):
آٹزم کی اس قسم میں بچوں کو بات چیت کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتادراصل وہ ذہنی قابلیت کے لحاظ سے اوسط یا اس سے اوپر کی حد میں رہتے ہیں۔ مزید برآں ان کے رجحانات کا دائرہ کاراور مشاغل بہت محدود ہوتےہیں اور نتیجتاً جملہ مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔

2. Autistic Disorder (آٹسٹک ڈس آرڈر):
تین سال سے کم عمرکے بچوں میں اگر باہمی بات چیت اور کھیلنے کے حوالے سے مسائل پائے جائیں تو وہ آٹسٹک ڈس آرڈر کی مد میں آتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ جب لفظ آٹزم سنتے ہیں تو اس سے  یہی قسم  مراد لیتے ہیں-

3. Childhood Disintegrative Disorder (چائلڈ ہوڈ ڈس انٹیگریٹو ڈس آرڈر):
ان بچوں کی نشوونما کم و بیش 2 سال تک نارمل انداز میں ہوتی ہے لیکن اس کے بعد ان کے باہمی رابطوں اور سماجی اہلیتوں میں کمی بیشی دیکھنے میں آتی ہے۔

4. Pervasive Developmental Disorder: آپ کے بچوں میں سماجی اور باہمی روابط کے فقدان جیسے آٹسٹک رجحانات جو آٹزم کی کسی اور قسم کے ضمن میں نہ آتے ہوں تب ڈاکٹر یہ اصطلاح استعمال کر تے ہیں۔

آٹزم کی وجوہات:

آٹزم کی حتمی وجوہات کا تعین ابھی غیر واضح ہے۔ یہ عارضہ آپ کے دماغ کے ان حصوں میں مسائل سے پیدا ہوسکتا ہے جو حسیات سے آنےوالی معلومات اور زبان کی ترجمانی کرتے ہیں۔لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں آٹزم کا رجحان چار گنا زیادہ پایا جاتاہے۔ یہ کسی بھی نسل یا سماجی پس منظر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔ خاندانی آمدنی، طرز زندگی، یا تعلیمی درجہ بچے کو آٹزم کےلا حق خطرے کو متاثر نہیں کرتے،تاہم چند خطرے والے عوامل درجہ ذیل ہیں:

جینز کے کچھ امتزاج بچوں میں آٹزم کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں کیونکہ یہ نسل در نسل بھی منتقل ہوتا ہے-
بڑی عمر کےوالدین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ایسی حاملہ خواتین جو بعض ادویات یا کیمیکلز جیسے الکحل یا اینٹی سیزر ادویات کا استعمال کرتی ہیں، ان کے بچے کےآٹسٹک ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ دیگر قابلِ فکر عوامل میں زچگی کے میٹابولک حالات جیسے ذیابیطس اور موٹاپا شامل ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق آٹزم کو غیر علاج شدہ phenylketonuria جسے PKU بھی کہا جاتا ہے، ایک خاص انزائم کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہونے والا میٹابولک عارضہ اور روبیلا (جرمن خسرہ) سے بھی جوڑا جاتاہے۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ویکسین لگوانا آٹزم کا سبب بنتی ہے۔

آٹزم کی تشخیص :

آٹزم کی ٹھوس بنیادوں پر تشخیص ایک مشکل امر ہے۔ آپ کا ڈاکٹر رویوں اور نشونما پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔عام طور پر بچوں کے لیے، تشخیص میں دو مراحل ہوتے ہیں۔
• تجرباتی اسکریننگ کے ذریعے معالج اندازہ کرتے ہیں کہ آیا آپ کا بچہ بنیادی مہارتوں جیسے سیکھنے، بولنے، برتاؤ اور حرکت کے ساتھ درست سمت پر ہے۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بچوں کو 9 ماہ، 18 ماہ اور 24 یا 30 ماہ کی عمر میں ان کے باقاعدگی سے چیک اپ کے دوران developmental delays کے لیے اسکریننگ کی جائے۔مروجہ طور پر بچوں کو بالخصوص ان کے 18 اور 24 ماہ کے چیک اپ میں آٹزم کے لیے چیک کیا جاتا ہے۔

• اگر آپ کے بچے میں ان اسکریننگزکے دوران کسی مسئلے کے آثار نظر آئیں، تو اسے مزید مکمل جانچ کی ضرورت ہوگی۔ اس میں سماعت اور بصارت کے ٹیسٹ یا جینیاتی ٹیسٹ شامل ہو سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ آپ کا ڈاکٹر کسی ایسے شخص کو لانا چاہے جو آٹزم کے امراض میں مہارت رکھتا ہو، جیسا کہ ایک developmental pediatrician یا بچوں کا ماہر نفسیات۔ کچھ ماہر نفسیات ایک ٹیسٹ بھی دے سکتے ہیں جسے Autism Diagnostic Observation Schedule (ADOS) کہا جاتا ہے-

اگر آپ کےبچپن میں آٹزم کی تشخیص نہیں ہوئی تھی لیکن اپنے آپ کو علامات محسوس ہوں تو اپنے ڈاکٹر سے اس پر ضروربات کریں۔

کیا آٹزم کا علاج ممکن ہے؟

اگرچہ آٹزم کا کوئی مستند علاج نہیں ہے۔ لیکن بر وقت توجہ آٹزم کے شکار بچے کی نشوونما میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا بچہ آٹزم کی علامات ظاہر کرتا ہے تو جلد از جلد اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
یہ ضروری نہیں کہ جو طریقہ یا علاج ایک شخص کے لیے کام کرتا ہے وہ دوسرے کے لیے بھی صحیح ثابت ہو۔ آپ کے ڈاکٹر کو ہی آپ کے یا آپ کے بچے کے لیے موزوں طریقہ علاج اپنانا چاہیے۔ علاج کی دو اہم اقسام درج ذیل ہیں:

رویہ اور بات چیت کی تھراپی شخصیت کی ساخت اور تنظیمی معاملات میں معاون ثابت ہوتی ہے ۔ان طریقہ علاج میں سے ایک (Applied Behavioral Analysis) ہے۔ یہ مثبت رویوں کو فروغ دیتا ہے جکہ منفی رویوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ پیشہ ورانہ تھراپی انسان کی صلاحیتوں جیسے لباس کا سلیقہ، کھانے، اور لوگوں سے تعلق رکھنے جیسے معاملات میں مدد کر سکتی ہے۔ حسی انضمام کی تھراپی کسی ایسے شخص کی مدد کر سکتی ہے جسے چھونے یا نظروں یا آوازوں میں دشواری ہو۔ اسپیچ تھراپی سے بات چیت کی مہارت بہتر ہوتی ہے۔

آٹزم کی علامات مثلاً توجہ کے مسائل، ہائپر ایکٹیویٹی، یا اضطراب جیسی کیفیات میں معاونت کیلیے ادویات کا استعمال کرنا بہتر ہے۔
مکمل علاج آٹزم کے شکار کچھ لوگوں میں سیکھنے اور باہمی رابطوں کی مہارت کو بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔ تکمیلی علاج میں موسیقی، آرٹ، یا جانوروں کی تھراپی شامل ہیں، جیسے گھوڑے کی سواری اور یہاں تک کہ ڈولفن کے ساتھ تیراکی وغیرہ۔

اپنے بچے کی خوراک میں تبدیلی کے بارے میں محتاط رہیں-کچھ مختلف کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے لازمی بات کریں، جیسے کہ کوئی خاص غذا۔ اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے کہ خصوصی غذائیں آٹزم والے بچوں کی مدد کرتی ہیں۔ آٹزم ایک پیچیدہ دماغی عارضہ ہے۔ اگرچہ ایسا لگتا ہے کہ کچھ کھانوں کو چھوڑ دینا آپ کے بچے کی علامات کو دور کر سکتا ہے، لیکن یہ حقیقت میں زیادہ نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

مثال کے طور پر، آٹزم کے شکار بچوں کی ہڈیاں اکثر جھکیں ہوتی ہیں۔ دودھ کی مصنوعات میں ایسے غذائی اجزاء ہوتے ہیں جو ان کی ہڈیوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ کیسین نامی دودھ کی مصنوعات میں پروٹین پر کیے گئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے بچوں نے اس پروٹین والی غذا استعمال کی یا نہیں۔ ان کی آٹزم کی علامات کسی قابل ذکر طریقے سے تبدیل نہیں ہوئیں۔کچھ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ آٹزم کے شکار افراد میں بعض وٹامنز اور معدنیات کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ اس سے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر نہیں ہوتا۔ لیکن غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے سپلیمنٹس تجویز کیے جا سکتے ہیں۔ وٹامن بی اور میگنیشیم دو ایسے سپلیمنٹس ہیں جو اکثر آٹزم کے شکار لوگوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن لوگ ان وٹامنز کی زیادہ مقدار لے سکتے ہیں، اس لیے میگا وٹامنز سے پرہیز کرنا چاہیے۔

تاہم، غذا میں کی جانے والی کچھ تبدیلیاں آٹزم کی بعض علامات میں مدد کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر خوراک کے حوالے سے پائےجانے والی الرجی، رویوں کے مسائل کو بدتر بنا سکتی ہے۔ غذا سے الرجی کا باعث بننے والے اجزا ء کو ہٹانے سے رویوں کے مسائل بہتر ہو سکتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ آپ کے بچے کی خوراک کو ان کی مخصوص غذائی ضروریات اور سب سے زیادہ مفید خوراک کو طے کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے ڈاکٹر اور ایک رجسٹرڈ غذائی ماہر کے ساتھ کام کریں۔ وہ آپ کے بچے کے لیے خوراک کی منصوبہ بندی میں آپ کی مدد کریں گے۔

آٹزم کے شکار کچھ بچوں کو ہاضمے کے مسائل ہوتے ہیں جیسے قبض، پیٹ میں درد، یا متلی اور الٹی۔ آپ کا ڈاکٹر ایسی غذا تجویز کر سکتا ہے جو انہیں مزید خراب نہ کرے۔اور یاد رکھیں، غذائی ضروریات وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہیں۔ آپ کے بچے کا غذائی ماہر اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا کہ وہ جو کھانا کھاتے ہیں کیاوہ اب بھی ان کی عمر میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی غذائی ضروریات کو پورا کر رہے ہیں یا نہیں۔

ذہنی امراض کے حوالے سے آٹزم سپیکٹرم ڈس آردڑ ایک پیچیدہ عارضہ ہے جس کے براہِ راست اثرات بچوں کی ذہنی نشو نمااور ان کے رویوں پر مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی بروقت تشخیص اور علاج کے حوالے سے کسی بھی قسم کی الجھن کی صورت میں صحتیاب آن لائن کلینک کے زریعے مستند ماہرین نفسیات سے آڈیو وڈیو کال پر مشورہ کریں۔

Depression signs symptoms doctor psychiatrist psychologist