وہم اور خوف کی تعریف
وہم یا خوف جس ماضی میں لوگ توہم پرستی کے سبب جنات یا بھوت پریت یا کالا جادو سے تعبیر کرتے تھے عام طور پر یہ ہر انسان کو کسی نہ کسی حد تک ہو سکتا ہے لیکن اگر یہ شدید نوعیت کا ہو اور اس کی وجہ سے کسی بھی انسان کی نارمل زندگی متاثر ہونے لگے تو یہ ایک سنگین نوعیت کی نفسیاتی بیماری میں بدل سکتی ہے۔ اس بیماری کے شکار افراد اپنے تخیلات کی بنیاد پر ایسی اشیا کو حقیقت سمجھتے ہیں جو ان کے گمان میں ہوتے ہیں ۔
وہم کی بیماری میں مبتلا افراد اپنی سوچ اور گمان کو حقیقت تسلیم کرتے ہیں ۔ لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہوتا ہے کہ وہ ایک غیر حقیقی زندگی گزارتے ہیں بلکہ ایسا ان کو اپنی زندگی کے کچھ معاملات میں ہی ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی ان کو زہر دے رہا ہے یا مارنے کی کوشش کر رہا ہے یا پھر ان کو ایسے خیالات آتے ہیں جن کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا ہے ۔
وہم کی بیماری میں مبتلا افراد اکثر ایسے خوف کا شکار بھی ہو سکتے ہیں جو ان کے وہم کے سبب ان کے خیالات کا حصہ بن جاتا ہے جیسے ان کو اندھیرے سے ڈر لگتا ہے یا وہ تنہائی سے خوفزدہ ہو سکتے ہیں یا ان کو بلندی سے خوف آسکتا ہے ۔عام طور پر ایسے افراد نارمل زندگی گزار سکتے ہیں لیکن جب وہم یا خوف ان کی زندگی کے معاملات میں سرایت کر جائے تو اس کی وجہ سے ان کی نارمل زندگی بھی متاثر ہو سکتی ہے ۔
وہم اور خوف کی بیماری اکثر دیگر نفسیاتی مسائل کی علامت بھی ہو سکتی ہے جس میں شیزوفینیا بھی شامل ہے ۔ یہ بیماری عام طور پر زندگی کے درمیانی حصے یا بڑھاپے میں سامنے آتی ہے اور خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زيادہ عام ہے ۔
وہم اور خوف کی بیماری کی علامات
وہم اور خوف کی بیماری کی علامات میں بے اعتباری اور شک کرنا شامل ہے جس کی وجہ سے انسان اکثر خوف ، غصے اور بے اعتباری کا شکار ہو سکتا ہے ۔ کچھ افراد میں اس وجہ سے اپنی سوچ اور گمان کو حقیقت سمجھنے لگتے ہیں اور ایسی باتوں کے بارے میں مستقل طور پر سوچتے رہتے ہیں جو کہ ماضی میں ہو چکی ہوتی ہیں ۔ اور ان حادثات اور واقعات کی بنا پر شدید ڈر اور خوف کا شکار رہتے ہیں ۔ ان احساسات کی بنا پر ایسے افراد کو پرسکون رہنے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے اور وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہیں ۔
وہم اور خوف کی بیماری کے اسباب
اگرچہ اس بیماری کے حقیقی اسباب کا اب تک تعین نہیں کیا جا سکا ہے تاہم اس کی وجوہات میں بائیولوجیکل اور ماحولیاتی دونوں ہی عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں ۔ تحقیقات کی بنیاد پر اس کے اسباب کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
- بچپن میں جزباتی طور پر نظرانداز کیا جانا
- بچپن میں ہونے والے جسمانی تناؤ کے واقعات
- بچپن میں ہونے والی تربیت کی کمی
- جنیاتی اسباب جیسے کہ والدین میں شیزوفینیا جیسی بیماری کا ہونا بھی اس کے اسباب میں شامل ہے
وہم یا خوف کی بیماری کا علاج
اس بیماری کا علاج جھاڑ پونچھ یا ٹوٹکوں سے کرنا غلط ہے ۔ اس طریقے سے علاج کرنے سے مریض کی حالت بگڑ سکتی ہے اور اس میں بہتری کے امکانات موجود نہیں ہوتے ہیں ماہرین کے مطابق اس کے علاج میں ادویات اور سائیکوتھراپی دونوں شامل ہوتی ہیں جو کہ ماہر سائکولوجسٹ ہی کر سکتا ہے ۔
ادویات
اس کا علاج آسان نہیں ہوتا ہے خاص طور پر اس صورت میں کہ جب انسان خود کو نفسیاتی طور پر بیمار نہ سمجھے تو اس صورت میں اس کوعلاج کے لئے قائل کرنا اور بھی دشوار ہو جاتا ہے ۔ تحقیقات کے مطابق ، 50٪ مریضوں میں اینٹی سائکوٹک ادویات کے استعمال سے عارضی طور پر بہتری دیکھنے میں آتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سکون آور اور اینٹی ڈپریسنٹ ادویات بھی انگزائٹی اور موڈ کی تبدیلی میں کافی بہتر ثابت ہو سکتی ہیں ۔ کیوں کہ وہم اور خوف کی بیماری میں مبتلا افراد اکثر انگزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں بے خوابی کی علامات اکثر دیکھنے میں آتی ہیں ۔ ان ادویات کا استعمال اس حوالے سے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
سائکوتھراپی
ادویات کے ساتھ ساتھ کسی سائکولوجسٹ کے ذریعے سائکوتھراپی کا عمل بھی کافی مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔ جس کے ذریعے مریض کے اندر سے اوہام اور خوف کی سوچوں کو نکالا جا سکتا ہے سائکوتھراپی کچھ اس طرح سے کی جا سکتی ہے
- انفرادی سائکوتھراپی : یہ متاثرہ فرد اور سائکولوجسٹ کے درمیان ون ٹو ون بنیاد پر کی جاتی ہے
- کانجنیٹو بیہیورل تھراپی : اس میں مریض کے رویئے اور خیالات کے اس پیٹرن کا علاج کیا جاتا ہے جو اس کی نارمل زندگی اور طرز عمل میں دشواری کا سبب بن رہے ہوتے ہیں
- فیملی تھراپی :اس کے ذریعے مریض کے اردگرد کے افراد کی تھراپی کی جاتی ہے تاکہ ان کو مریض کو ڈیل کرنے کے حوالے سے آگاہی دی جا سکے جو کہ اس کے رویئے کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تاہم ایسے مریض جن کی علامات بہت شدید ہوں یا وہ ہائپر ہوں تو اس صورت میں ان کو علاج کے لئے ہسپتال بھی داخل کیا جا سکتا ہے ۔
عمومی سوالات
خوف اور وہم کی بیماری کی کیا نشانی ہوتی ہے؟
اگر کوئی شخص مکمل طور پر کسی بھی غلط بات کو درست ماننے پر قائل ہو اور اس پر یقین رکھتا ہو تو یہ خوف اور وہم کی بیماری کی سب سے اہم نشانی ہے
وہم کی بیماری کی کوئی مثال دیں ؟
وہم کی بیماری کی ایک مثال یہ ہے کہ مریض کسی بھی مشہور شخص کے حوالے سے یہ یقین رکھتا ہوں کہ وہ اس سے بہت محبت کرتا ہے جب کہ حقیقت میں وہ اس کو جانتا تک نہیں ہے
کیا وہم اور خوف کی بیماری ایک نفسیاتی عارضہ ہے ؟
وہم اور خوف کی بیماری ایک طرح کا نفسیاتی عارضہ ہے یہ درحقیت انسان کی نفسیات میں غلط کو درست مان لینے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے جسمانی طور پر فٹ ہونے کے باوجود انسان نارمل زندگی گزارنے کے قابل نہیں رہتا ہے
کیا یہ بیماری قابل علاج ہے ؟
یا بیماری اگرچہ ایک دائمی حالت ہے ۔ تاہم درست اور بروقت علاج کے ذریعے اس کی علامات کو بہتر کیا جا سکتا ہے ۔ جس سے کچھ افراد کو سو فیصد صحیح ہو جاتے ہیں جب کہ کچھ افراد علامات میں بہتری کے بعد کسی حد تک نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو سکتے ہیں ۔
حرف آخر
خوف اور وہم کی بیماری ایک نفسیاتی عارضہ ہے جس کا علاج توہم پرستی سے کرنے کے بجائے ماہر سائکالوجسٹ سے کروانا ہی بہتر ہے ۔ یاد رہے یہ بیماری کسی آسیب یا کالے جادو کی وجہ سے نہیں ہوتی ہے بلکہ اس کا سبب مختلف بائلوجیکل اور ماحولیاتی عوامل ہو سکتے ہیں ۔
اگرچہ متاثرہ شخص کو علاج کے لئے قائل کرنا آسان نہیں ہوتا ہے تاہم ماہر سائکالوجسٹ کی جانب سے کی جانے والی کاونسلنگ کافی مددگار ثابت ہو سکتی ہے جس کے لئے صحتیاب ایک آن لائن سائکالوجسٹ پلیٹ فارم ہے جہاں پر ماہر اور تجربہ کار سائکالوجسٹ رازداری کے ساتھ انفرادی توجہ دیتے ہوئے علاج کی سہولیات فراہم کرتے ہیں