پاکستان میں طلاق کے بعد خود کو مضبوط کیسے بنایا جائے؟

پاکستان میں طلاق کے بعد خود کو مضبوط بنانا ایک مشکل مگر ممکن عمل ہے ۔ ہمارا معاشرہ آج تک طلاق جیسے عمل کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ ہمارا خاندانی نظام مطلقہ فرد کو چاہے وہ مرد ہو یا عورت ایک اچھوت کی طرح ٹریٹ کرنے لگتا ہے ۔ ان حالات میں مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ متاثر ہوتی ہیں ۔ جن کے لئے طلاق ان کے ماتھے پر لگے ایک داغ کی طرح سمجھا جاتا ہے ۔

طلاق کسی بھی فرد کی زندگی کا ایک بہت مشکل فیصلہ ہوتا ہے یہ صرف ایک تعلق کا اختتام ہی نہیں ہوتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جزباتی دباؤ کا ایک سیلاب ہوتا ہے جس میں دکھ ، پریشانی اور ہار جانے کا احساس بھی ساتھ ہوتا ہے ۔ جس کے ساتھ معاشرتی دباؤ مل کر کسی بھی فرد کی نفسیاتی حالت کو بدتر کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

طلاق کے بعد کے حالات

طلاق کی وجہ کچھ بھی ہو ، اس کا قصوروار کوئی بھی ہو ۔ لیکن رشتہ ٹوٹ جانے احساس براہ راست انسان کی نفسیات اس کے روئيے کو متاثر کرتا ہے ۔ ماضی کی تلخی ایک مستقل غصے اور کڑواہٹ میں تبدیل ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے انسان کی شخصیت میں توڑ پھوڑ ہونا ایک قدرتی عمل ہوتا ہے ۔

مگر کسی بھی حادثے کے ساتھ زندگی ختم نہیں ہو جاتی ہے بلکہ ماضی میں زندہ رہنا ممکن نہیں ہوتا ہے اس وجہ سے ماضی کی بنیاد پر نہ تو حال کو خراب کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی مستقبل سے منہ موڑا جا سکتا ہے ۔

Also Read :
Moving Forward After Divorce: A Healing Guide for Women in Pakistan

طلاق کے نفسیاتی اثرات

طلاق ایک پیچیدہ صورتحال ہوتی ہے جو انسان کی نفسیاتی شخصیت کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف حوالوں سے متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے انزائٹی ، ڈپریشن ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی مسائل و معاشرتی تنہائی بھی ہو سکتی ہے ۔ اگر طلاق کے بعد ہونے والے ان اثرات کا مناسب حل نہ نکالا جائے تو وقت گزرنے کے ساتھ یہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے ۔ جس کے لئے اپنی ذاتی کوششوں کے ساتھ ماہرانہ مدد کی بھی ضرورت ہوتی ہے

ماہر سائکالوجسٹ ان حالات میں کسی بھی فرد کی مدد کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔ ایسے حالات میں ماہرین کسی بھی متاثرہ شخص کو اس دباؤ سے نکالنے کے لئے جو تجاویز دیتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتی ہیں ۔

1- اپنے احساسات کو نظر انداز مت کریں

طلاق کے بعد انسان کے اندر جو جزبات پیدا ہوتے ہیں ان کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں منفی احساسات امنڈ کر سامنے آنے لگتے ہیں ۔ جن میں غصہ ، ناراضگی ، احساس زیاں شامل ہیں ۔ یہ احساسات اگر مستقل طور پر انسان کے اندر سرایت کر جائيں تو اس سے ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے ۔ اور انسان انزائٹی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے ۔

لہذا یہ ضروری ہے کہ اپنے اندر کے جزبات کو پہچان کر غیر جانبداری سے ان کا تجزیہ کریں ۔ اس طرح کرنے سے یہ جاننے میں مدد مل سکتی ہے کہ کچھ جزبات بے بنیاد ہونے کے ساتھ ساتھ صرف ہماری توانائی کو ضائع کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ طلاق کے بعد ہونے والا دکھ اگرچہ ایک نارمل عمل ہے لیکن جس طرح ہر دکھ کے بعد سکھ ہوتا ہے اسی طرح اس دکھ کے بھی ختم ہونے کا ایک وقت ہو گا اس کا صرف انتظار نہ کریں بلکہ اس کو عملی طور پر ختم کرنے کی کوشش بھی کریں

2- تبدیلی کو قبول کرنا مشکل ہے مگر ناممکن نہیں

طلاق زندگی کو بدل دینے والا ایک عمل ہے ۔ ہو سکتا ہے اس کی وجہ سے رہنے کا گھر بدل جائے ، کچھ معاشی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑے۔یہ تبدیلیاں تھکا دینے والی بھی ہو سکتی ہیں ۔ لیکن اگر آپ اس مشکل وقت سے نکلنا چاہتے ہیں تو اپنے لئے ائندہ کئے جانے والے کاموں کی ایک لسٹ بنائيں اور ان کو مکمل کرنے کا ایک پلان ترتیب دیں ۔ اس طرح کرنے سے آپ کے اندر کا خوف ختم ہو جائے گا

Get a free assessment of your emotional, behavioral, and psychological well-being — quick, confidential, and completely free!

3- خود کو تنہا مت کریں

کچھ چیزوں کا مقابلہ انسان اکیلے نہیں کر سکتا ہے ۔ طلاق بھی ایک ایسی ہی چیز ہے ۔ اس کا مقابلہ تنہا کرنا ممکن نہیں ہے اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ اس وقت میں اپنے قریبی عزیزوں یا دوستوں سے مدد لیں ، ان کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کریں ایسے حالات میں خود کو تنہا کر دینے سے جزباتی کمزوری کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔

4- ماہرانہ مدد حاصل کریں

طلاق کے بعد انسان کی حالت ایک بھنور میں پھنسے شخص کی سی ہوتی ہے ۔ اس گرداب سے نکلنے کے لئے اسے کسی سہارے یا مدد کی ضرورت ہوتی ہے یہ مدد کسی ماہرانہ طریقے سے دی جائے تو طلاق کے بعدکی صورتحال سے بہت جلد اور کامیابی سے نکلا جا سکتا ہے ۔

ماہر سائکالوجسٹ کی جانب سے فراہم کی جانے والی کاونسلنگ اورتھراپی سیشن متاثرہ فرد کو نفسیاتی دباؤ ، انزائٹی اور ڈپریشن کا مقابلہ کرنے کا ہنر سکھاتے ہیں جس کی مدد سے وہ اپنے حالات کا زيادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کر سکتا ہے ۔

5- ہر دکھ کے بعد سکھ ہوتا ہے

ایک فرد کے ساتھ اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ گزارنے کے بعد اس سے جدا ہونا ایک بہت بڑا خلا چھوڑ دیتا ہے ۔ لیکن یاد رکھیں کہ طلاق زندگی کا اختتام نہیں ہوتی بلکہ یہ زندگی کے بہت سارے دوسرے واقعات کی طرح ایک پڑاؤ ہے جس کے بعد بھی سفر جاری رہے گا

خود کو کچھ وقت دیں اور آنے والے اچھے دنوں کی امید کریں۔ چھوٹی چھوٹی خوشیاں تلاش کریں اور ان خوشیوں کے ساتھ دوبارہ سے جینا سیکھیں ۔ اپنے اردگردکے لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں ۔ صرف اس بات کی امید مت کریں کہ آپ کے ساتھ ایک حادثہ ہوا ہے اور ہر فرد کی ذمہ داری آپ کا خیال رکھنے کی ہے بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے احساسات کو بھی اہمیت دیں اور ان کا خیال رکھیں ۔ اس طرح سے آپ ایک بار پھر نارمل زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں اور اس کی خوشیوں میں سے اپنا حصہ وصول کر سکتے ہیں

خلاصہ

طلاق کے بعد دوبارہ سے نارمل زندگی کی طرف لوٹنا ، ایک مشکل سفر ہوتا ہے اور اس کے لئے بہت سارے عوامل کی ضرورت ہوتی ہے جس میں سب سے اہم کردار متاثرہ فرد کا اپنا ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ ارد گرد کے لوگ اور ماہر سائکاٹرسٹ بھی بہت اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں

صحتیاب آن لائن کاونسلنگ فراہم کرنے والا ایسا ہی ایک ادارہ ہے جہاں پر ماہر سائکاٹرسٹ رازداری کے ساتھ متاثرہ افراد کو آن لائن سہولیات فراہم کرتے ہیں تاکہ وہ نارمل زندگی کی طرف دوبارہ سے لوٹ سکیں

By SehatYab