کسی سماجی یا معاشرتی میل جول کے دوران گھبراہٹ اور بےچینی جیسے احساسات سے کون واقف نہیں۔ بعض اوقات کسی اجنبی فرد سے ملاقات کے دوران بھی زبان گنگ ہو جاتی ہے، یا پھر کسی بڑی سطح کی پریزینٹیشن سے پہلے آپ کی ہتھیلیاں پسینے سے شرابور ہو سکتی ہیں۔ اسی طرح لوگوں میں بات چیت کرنا ہو یا اجنبی افراد سے بھرے ہوئے کمرے میں جانا پڑے توزیادہ تر لوگ تو ایسی صورت حال سے باآسانی نمٹ لیتے ہیں لیکن ہر انسان کے لئے یہ لمحات اتنےآسان اور پر جوش نہیں ہوتے۔ انسان کی ایسی کیفیات سماجی یا معاشرتی اضطراب کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔
اگر آپ کو سماجی اضطراب کا عارضہ لاحق ہے، جسے سوشل فوبیا بھی کہتے ہیں تو اس کی متوقع صوتحال کے دوران آپ کو حد درجے کے اعصابی تناؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ہر قسم کے سماجی روابط سے گریز کرتے ہیں کیونکہ ایسے مواقع پر جنہیں عام لوگ بالکل نارمل لیتے ہیں مثلاً کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باہم گفتگو یا عام روٹین کی ہلکی پھلکی بات چیت ہو، آپ مضطرب اوربے چین ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً آپ زندگی کے نہ صرف سماجی اور معاشرتی پہلو ؤں سے بلکہ جملہ تمام معاملات میں معاشر سے کٹ کر رہ جاتے ہیں۔
سوشل فوبیا کا دائرہِ اثر:
سوشل فوبیا میں مبتلا افراد کی اوسطاً تعداد کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ جیسے ملک میں ایک سال کے دوران تقریباً5.3 ملین افراد اس کا شکار ہوتے ہیں۔اس عارضے کے لاحق ہونے کی اوسط عمر ،نوجوانی کی حدود یعنی گیارہ سے انیس سال کے درمیان ہے۔ ذہنی صحت کے عوارض میں سوشل فوبیا سب سے عام پایا جانے والا عارضہ ہے، لہٰذا اگر آپ بھی اس فوبیا کا شکار ہیں تو نا امید ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں۔ لیکن! اس سارے معاملے میں مشکل امر یہ ہے آپ اس عارضے کو خاموشی سے جھیلنے کی بجائے کسی پیشہ ورانہ ماہر سے معاونت طلب کرنے کا کس قدر حوصلہ رکھتےہیں۔
یہاں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ کیا آپ کی سماجی اور معاشرتی امور میں روا رکھے جانے والی خاموشی صرف شرم اور جھجھک کی حد تک محدود ہے یا اس سے کہیں بڑھ کر یہ ایک عارضہ بن چکی ہے جہاں آپ کو ذہنی صحت کے معالج سے رجوع کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
سوشل فوبیا کی کیفیت کب جنم لیتی ہے؟
زیادہ تر لوگ کسی بھی سماجی سرگرمی کے دوران خوف اور اضطراب کا شکار ہو جاتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں میں خوف کی کیفیت محض ایک یا دو مخصوص مواقع تک محدود رہتی ہے، جیسا کہ لوگوں کے درمیان بول چال یا کسی کے ساتھ گفتگو کی ابتداکرنے میں مشکلات۔ شوسل اینگزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہر فرد اگرچہ مختلف طور سے متاثر ہوتا ہے تاہم چند مشترک مواقع درج ذیل ہیں:
• عام افراد کے درمیان بات چیت کے دوران
• اجنبی افراد سے ملاقات کے دوران
• ڈیٹینگ وغیرہ کے دوران
• آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باہم گفتگو کے دوران
• لوگوں سے بھرے کمرے میں جانے کے دوران
• پبلک ٹوائلٹ کا استعمال کرتے ہوئے
• پارٹیوں میں شرکت کے مواقع پر
• سکول، کالج، یونیورسٹی یا اپنے پیشہ ورانہ کام پر جاتے ہوئے
• کسی سے گفتگو کی ابتدا کے دوران
ہو سکتا ہے کہ ان سرگرمیوں میں سے کچھ کے دوران آپ کو کوئی پریشانی لاحق نہ ہوتی ہو ، جیسا کہ آپ کو تقریر کرنا آسان لگتا ہو لیکن پارٹیوں میں جانا آپ کےلئے ایک ڈراؤنے خواب کی مانند ہو ، یا پھر، آپ کسی سے انفرادی ملاقات میں کمال کی مہارت رکھتے ہوں لیکن کسی بھرے پُرے کلاس روم میں قدم رکھتے ہوئے ایسا ممکن نہ سکے۔
سماجی اور معاشرتی طور پر مضطرب افراد کی مخصوص مواقع پر خوف اور بے چینی کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں تاہم عمومی طور پر درج ذیل عوامل اس انجانے خوف کے احساس کا باعث بنتے ہیں:
• معاشرتی سرگرمیوں کے دوران دیگر افراد کے زریعے جانچے جانے اور زیرِ مشاہدہ ہونے کا خوف
• کسی کی جانب سے شرمندہ اور تذلیل کئے جانے پر ۔ ایسےمیں پسینے سے شرابور ہو جانا، کانپنا اور شرمندگی کی صورت میں ردِ عمل دینا
• کسی کو حادثاتی طور پر ناراض کر لینا
• توجہ کا مرکز ہونا
سوشل فوبیا کی کیفیت کے دوران انسان کو کیسا محسوس ہوتا ہے؟
اس حوالے سے ایک فرد کا تجربہ دوسرے سے مختلف ہو سکتا ہے لیکن اگر آپ کو یہ عارضہ لاحق ہے اور آپ اس کی وجہ سے مکمل ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو آپ کے اندر درج ذیل محسوسات پائے جا سکتے ہیں:
• سوشل معاملات برتنےکے دوران حد درجے کی خودداری کا احساس
• اس بات کا دائمی، شدید اور مستقل خوف کہ دوسرے لوگ آپ کے بارے کیا سوچ رہے ہیں
• بغور دیکھے جانے پر بے چینی اور شرمیلے پن کا احساس مثلاً کوئی پریزینٹیشن دیتے ہوئے یا کسی گروپ کے افراد سے بات چیت کرتے ہوئے۔
• دوسروں سے بات چیت میں ہچکچاہٹ
• بصری رابطے سے بچنے کی خواہش
جسمانی علامات:
سوشل فوبیا سے متاثرہ افراد میں درج ذیل جسمانی علامات بھی پائی جس سکتی ہیں:
• دل کی دھڑکن میں تیزی
• پٹھوں میں تناؤ
• چکر آنا ، سر کا ہلکا پن
• شرمانا
• رونا
• پسینہ آنا
• پیٹ کی جملہ تکالیف، اسہال وغیرہ
• سانس لینے میں دشواری
• اپنے وجود سے باہر ہونے کا احساس
آپ میں یہ علامات کسی واقعہ سے فوراً پہلے بھی وقوع پذیر ہو سکتی ہیں یا اس حوالے سے فکر و پریشانی میں آپ کو ہفتوں لگ سکتے ہیں۔اور بعد ازاں آپ اس معاملے سے نمٹنے کے اندازپر فکر و پریشانی میں اپنا ڈھیر سارا وقت اور ذہنی توانائی صرف کر دیتے ہیں۔
سوشل اینگزائٹی ڈس آرڈر کے اسباب:
سماجی اضطراب کے عارضےکا کوئی ایک ایک سبب نہیں ہے:
• جنیاتی عوامل سے تعلق اس کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ اگر آپ کی فیملی میں کسی کو سوشل فوبیا ہے تو آپ کو اس کے لاحق ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
•اس کے علاوہ اس کا تعلق آپ کے دماغ کے اس حصے(Amygdala)کی متحرک فعالیت سے بھی ہو سکتا ہے جو کہ جذباتی کیفیات سے متعلق ہے اور خوف کے دوران ردِ عمل کو کنٹرول کرتا ہے۔
• عام طور پر یہ عارضہ تیرہ سال کی عمر کے آس پاس شروع ہو تا ہے اور اسے کسی بدسلوکی، غنڈہ گردی یا چھیڑے جانے والے واقعات سے جوڑا جا سکتا ہے۔
• حد درجہ شرمیلے بچوں میں بھی بڑے ہو کر سماجی اور معاشرتی اضطراب کا شکار ہونے کا امکان موجود ہوتا ہے، جیسا کہ تحکم پسند والدین کے ضرورت سے زیادہ کنٹرول کیئے جانے والے بچے۔
• اگر صحت کے حوالے سے کوئی ایسا مسئلہ درپیش ہو جائے جس کے نتیجے میں آپکی آواز یا ظاہری شکل /ساخت کی وجہ سے لوگوں کی توجہ آپ کی جانب مبذول ہوتی ہو تو ایسی صورتحال میں بھی یہ عارضہ متحرک ہو سکتا ہے۔
سوشل اینگزائٹی ڈس آرڈر کےآپ کی زندگی پر اثرات:
اس عارضے سے متاثرہ انسان اپنی مرضی کی زندگی بسر کرنے سے محروم ہوتا ہے۔ وہ ایسی صورتحال سے حتی الامکان گریز کرتا ہے جسے ایک نارمل انسان بالکل اہمیت کے قابل نہیں سمجھتا۔حتٰی کہ متاثرہ فرد اس بات میں بھی الجھا رہتا ہے کہ دیگر لوگ اس معاملے سے کیسے اتنی آسانی سے نمٹ لیتے ہیں۔ لہٰذا آپ معاشرتی برتاؤ کے دوران جب اس قسم کے چند ایک یا تمام مواقع پر اجتناب کی سعی کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں آپ کے ذاتی تعلقات بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ مزید درج ذیل اثرات کاسامنا کرنا پڑ سکتا ہے:-
• احساسِ کمتری
• منفی خیالات
• افسردہ پن
• کسی قسم کی تنقید پر حساسیت
• ناقص سماجی کارکردگی، جس کے بہترہونے کے آثار نہ ہوں
سماجی اضطراب کی کیفیت میں آپ کیا کر سکتے ہیں:
اگر سماجی اضطراب کے عارضے کی وجہ سے آپ کو خواہشات کے مطابق زندگی گزارنےاور دوست بنانے یا دوستی برقرار رکھنے جیسے معاملات میں مسائل درپیش ہوں تو آپ کو یقیناً علاج کی ضرورت ہے۔ کسی ایسے معالج یا تھیراپسٹ سے بات کریں جسے اس عارضے کا علاج کرنے کا معقول تجربہ ہو۔ وہ آپ کو بتا سکے کہ آپ میں پایا جانے والا سوشل فوبیا نارمل سطح کا ہے یا پھر آپ کو علاج کی ضرورت ہے۔
سماجی / معاشرتی اضطراب کی خرابی کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟:
سماجی اضطراب کے عارضےمیں نسخہ جاتی ادویات اور CBT دونوں موثر طریقہ ہائے علاج ہیں۔ اپنی کیفیت کے مطابق آپ بیک وقت دونوں طریقے بھی اپنا سکتے ہیں۔ ذیل میں ان کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے:
ادویات کے ذریعے علاج
o کچھ افراد کے لئے معالج کی تجویز کردہ ادویات ایک آسان اور موثر علاج ثابت ہوتی ہیں۔ ادویات بے سکونی اور اکثر اوقات تکلیف دینے والی علامات کو کم کرنے کے ہدف پر کام کرتی ہیں۔بعض اوقات یہ ڈرامائی طور پر علامات کو نہ صرف کم کر تی ہیں بلکہ ختم بھی کر دیتی ہیں۔ تاہم، کچھ افرادکو دوا سے خاطر خواہ افاقہ نہیں ہوتا بلکہ کچھ پر تو ان کا قطعاً کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس بات کی پیش گوئی کا کوئی پیمانہ نہیں ہے کہ دوا آپ کے لئے معاون ثابت ہو گی یا نہیں۔ بعض اوقات آپ کو کئی طرح کی ادویات کے استعمال کے بعد ہی پتہ چلتا ہے کہ فلاں دواآپ کی علامات کے لئے موثر ہے۔
o اس حوالے سے مستند بین الاقوامی ادارے نے چار ادویات (Paxil, Zoloft, Luvox, Effexor) کی توثیق کی ہے۔ تاہم چند دیگر ادویات بھی اس کے کامیاب علاج میں موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔ ادویات کے زریعے علاج کی افادیت یہ ہے کہ یہ بہت موثر ثابت ہو سکتی ہیں اور دن میں ایک بار ہی لینا پڑتی ہیں۔لیکن انکے استعمال کے حوالے سے کچھ تحفظات بھی پائے جاتے ہیں۔ اول یہ کہ، ادویات صرف علامات کا علاج کرتی ہیں۔ دوا ترک کرنے پر آپ کی علامات واپس آسکتی ہیں۔ دوم یہ کہ، کچھ لوگوں پر اینگزائٹی والی ادویات کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن میں سر درد، متلی ، پیٹ میں درد اور نیند میں مشکلات شامل ہیں۔
o سماجی اضطراب میں دی جانے والی ادویات (جو کہ ڈیپریشن میں بھی استعمال کروائی جاتی ہیں) کے بارے مین مستند ادارے کی جانب سے انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے، کہ یہ ادویات چوبیس سال سے کم عمر کے نوجوانوں میں خود کشی کے خیالات یا رجحان کا باعث بن سکتی ہیں۔لہٰذا جو نوجوان یہ ادویات لیتے ہیں ان کے خود کشی کے بارے میں خیالات میں اضافے اور پیدا ہونے والے تبدیلی پر گہری نظر رکھنی چاہئے۔
o بہت سے لوگوں کے لئے ادویات کے فوائد ، ان کے نقصانات پر حاوی ہیں، لہٰذا آپ کو اور آپ کے ڈاکٹر کو ان کے انتخاب کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔
o اگر آپ کوسماجی اضطراب کی خرابی میں لی جانے والی دوا کے استعمال کے کوئی ضمنی اثرات ،بشمول احساسِ کمتری اور افسردہ پن ، محسوس ہوں تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔ نیز اپنے ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر کسی دوا کا استعمال ترک مت کریں، کیونکہ کسی دوا کا اچانک سے چھوڑ دینا بھی سنگین ضمنی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔
o اگر سماجی اضطراب کی خرابی میں دوا کے استعمال کے دوران آپ کو کوئی ضمنی مسئلہ بشمول احساس کمتری یا افسردہ پن محسوس ہو تو فوراً اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر کسی دوا کا استعمال ترک مت کریں، کسی دوا کا اچانک سے چھوڑ دینا بھی سنگین ضمنی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔
CBT:
کسی مستند اور تربیت یافتہ تھراپسٹ کی تھراپی ، سماجی اور معاشرتی صورتحال میں اینگزائیٹی کا باعث بننے والے خیالات کی شناخت اور ان کو تبدیل کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔رویوں/برتاؤ کے حوالے سے کی جانے والی تھراپی کی ایک قسم ایکسپوژر تھراپی کا سوشل فوبیا کے علاج میں بکثرت علاج کیا جاتا ہے۔اس تھراپی کے ذریعے آپ کو بتدریج ایسی صورتحال سے آشنا کیا جاتا ہےجو آپ کیلیے غیر آرام دہ اور بے سکونی کا باعث ہیں ۔ اوراس وقت تک انتظار کیا جاتا ہے، جب تک کہ آپ راحت محسوس نہ کریں ۔ اس عمل کے دوران آپ کا ذہن یہ سیکھ رہا ہوتا ہےکہ جس سماجی صورتحال کی وجہ سے آپ خوف کا شکار تھے در حقیقت وہ اتنی بھیانک بھی نہیں ہے۔ایکسپوژر تھراپی کے ذریعے مشق کروانے والے زیادہ تر تھراپسٹ اس کی شروعات کسی چھوٹی سطح پر مسئلے کو بے تقاب کرنے سے کرتے ہیں ۔ پھر جب آپ کچھ آسانی اور آرام محسوس کریں تو مزید مشکل ایکسپوژر کی طرف بڑھتے ہیں۔
اس تھراپی کا فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ بنیادی مسئلے کاعلاج کر رہے ہیں نہ کہ محض سوشل اینگزائیٹی ڈس آرڈر کی علامات کا۔لہٰذا جب آپ رویوں / برتاؤ کی تھراپی کروانا بند کرتے ہیں تو آپ کی علامات کے واپس آنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔
دیگر علاج:
سماجی اضطراب کی خرابی کے علاج کے لیے درج ذیل دیگر علاج بھی آزمائے گئے ہیں:
o ریلیکسیشن تھراپی:
اس علاج کے طریقہ کار سے، آپ آرام کرنے کی تکنیک سیکھتے ہیں جیسے سانس لینے کی مشقیں اور مراقبہ۔ اگرچہ ریلیکسیشن تھراپی سے کچھ مخصوص سماجی فوبیا میں مدد مل سکتی ہے، لیکن اسے عام اضطراب کی خرابی کا موثر علاج نہیں سمجھا جاتا ہے۔
o بیٹا بلاکرز(Beta blockers):
یہ دوائیں اصل میں ہائی بلڈ پریشر یا دل کے دیگر مسائل کیلیے استعمال ہوتی تھیں تاہم کچھ ایسے لوگوں کے علاج میں کار آمد ثابت ہوتی ہیں جن کو ایک مخصوص قسم کے فوبیاجسے کارگردگی کے حوالے سےپایا جانے والاسماجی اضطراب کہتے ہیں ۔ ایسا تب ہوتا ہے جب آپ کہیں کارگردگی ثابت کرنے سے ڈرتے ہیں جیسا کہ عوامی تقریر کرنا وغیرہ۔
اگرچہ بیٹا بلاکرز عام سماجی اضطراب کی خرابی کے علاج کیلیے موثر نہیں ہے لیکن کسی مخصوص صورتحال کا خوف جو کہ ایک خاص اور متعین وقت پر ہوتا ہے، جیسے کلاس میں تقریر کرنا آپ کیلیے ایک گھمبیر مسئلہ ہوتا ہے۔
سماجی اضطراب کے بارے میں آپ کو ڈاکٹر سے کب بات کرنی چاہیے:
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضرور ی ہے کہ اگر آپ کو سماجی اضطراب کا عارضہ ہےتو یہ ایسی غیر معمولی بات نہیں کیونکہ بہت سے لوگوں کو یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے۔ اگر آپ کو سماجی حالات کے بارے میں غیر معمولی طور پر زیادہ بے چینی اور خوف ہے، تو علاج کے بارے میں اپنے ڈاکٹر سے کھل کر بات کریں۔ اگر علاج نہ کیا گیا تو، سماجی تشویش کی خرابی ڈپریشن، منشیات یا الکحل کے مسائل، اسکول یا کام کے مسائل، اور ناقص معیارِزندگی کا باعث بن سکتی ہے۔
اگرچہ آج کل معاشرے میں بہت سے لوگ اضطراب کا شکار ہیں لیکن متعدد اقسام جیسےجنرل اینگزائیٹی ڈس آرڈر، ڈپریشن، سٹریس وغیرہ ہونے کے باعث سماجی اضطراب کے مرض کو ایک مستند ماہرِنفسیات ہی صحیح طور پرپہچان سکتا ہے۔اس امر میں صحت یاب کی آن لائن آڈیو اور وڈیو کال کی چوبیس گھنٹے سہولت کے ذریعے آپ مشورےکے لئےبا آسانی رابطہ کر سکتے ہیں۔