learning disorder

سیکھنے کی مشکلات اور ذہنی دباؤ: کونسلنگ کے ذریعے مدد کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟

آپ کا بچہ سیکھنے کی مشکلات کا شکار ہے اس کی شناخت کرنا ایک مشکل کام ہوتا ہے ۔ بعض بچے سیکھنے کے عمل کی خرابی میں ایک طویل عرصے سے مبتلا ہوتے ہیں لیکن اس کی تشخیص کے بجائے اس کو ڈانٹ پھٹکار اور غصے اور دھونس کے ذریعے سکھانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ایسے بچوں کے لئے اسکول ایک خوفناک خواب کی طرح ہوتا ہے جہاں پر وہ شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔

اگر آپ اپنے بچے کو اس احساس کمتری سے اور ذہنی دباؤ سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کے لئے Learning Disorder یا سیکھنے کے عمل کی خرابی کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہوتا ہے .

Learning Disorder یا سیکھنے کی مشکلات سے کیا مراد ہے ؟

سیکھنے کی مشکلات سے مراد ایک ایسی حالت ہے جس میں کسی بھی معلومات ملنے کی صورت میں دماغ عام حالات کے مطابق کام نہیں کرتا ہے ۔ اس سے متاثرہ فرد کے سیکھنے اور یاد رکھنے کا عمل متاثرہوتا ہے ۔ اس حالت کے شکار افراد اوسط درجے یا اس سے کسی حد تک زيادہ درجے کی ذہانت کے حامل ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے عمر کے مطابق ان کی سیکھنے کی صلاحیتیں ان کی عمر کے دوسرے بچوں سے کم ہوتی ہیں ۔ ایسی حالت میں بچے کی جو صلاحیتیں متاثر ہو سکتی ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں :

  • پڑھنے میں دشواری
  • لکھنے میں دشواری
  • حساب کے سوال کرنے میں مشکل
  • بول چال کرنے میں دشواری
  • لوگوں میں گھلنے ملنے میں ہچکچاہٹ
  • کسی بھی نئے کام اور لفظوں کو سیکھنے اور سمجھنے میں دشواری

سیکھنے میں مشکلات کے اسباب

عام طورپر لرننگ ڈس آرڈر کا سب سے بڑا سبب کسی بھی فرد کے دماغ کے نیورولوجیکل افعال کا مختلف طریقے سے کام کرنا ہوتا ہے ۔ یہ فرق بچے کی پیدائش سے قبل ، یا پیدائش کے دوران یا اوائل عمری میں ہوتا ہے ۔ جس کے ذمہ دار عوامل کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں ۔

  • دوران حمل ماں کا بیمار ہونا
  • پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کی وجہ سے بچے کے دماغ تک آکسیجن نہ پہنچنا
  • جنیات
  • کسی چوٹ یا بیماری کی وجہ سے دماغ کی جھلی میں سوزش
  • دماغی فالج یا ڈاؤن سنڈرم، اس سے متاثرہ بچوں کو بھی سیکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

لرننگ ڈس آرڈر کی تشخیص

لڑننگ ڈس آرڈر کی تشخیص کا بروقت ہونا اس سے متاثرہ بچے کو پیچیدگیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے بہت ضروری ہوتا ہے ۔ اس کی سب سے پہلی شناخت ماں کی گود سے ہی ہو جانی چاہئے ۔ جس کے لئے درج ذیل طریقوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

  • ابتدائی مشاہدہ :لرننگ ڈس آرڈر سے متاثرہ بچوں کی علامات شیرخوارگی میں ہی سامنے آنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ ابتدائی عمر میں ہی نشونما کے مرحلے میں بچہ شروع کے تین مہینوں سے ہی سیکھنا شروع کر دیتا ہے ۔ اس موقع پر والدین کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس بات کا مشاہدہ کریں کہ ان کے بچے کی جسمانی نشو نما کے ساتھ ساتھ ذہنی نشو نما بھی ہو رہی ہے ۔ اگر ان کا بچہ دوسرے بچوں سے سیکھنے کے عمل میں پیچھے ہو تو ابتدائی مرحلے میں ہی اس کا معائنہ کروانا ضروری ہوتا ہے ۔
  • تعلیمی تشخیص :ماں کی گود کے بعد بچے کی سب سے بڑی درس گاہ اس کا اسکول ہوتا ہے ۔ جہاں پر بچے کے اندر اگر سیکھنے کے عمل میں کسی قسم کی مشکلات ہوں تو اس کی تشخیص کی جاسکتی ہے جس کے لئے قابلیت کے ٹیسٹ یا آئی کیو ٹیسٹ کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اگر اس تشخیص میں آپ کا بچہ دوسرے بچوں سے کمزور محسوس ہو تو فوری طور پر ماہر سائکالوجسٹ سے اس کا معائنہ کروانا ضروری ہے ۔
  • زبان یا بول چال کی جانچ : اگر بچہ بروقت بولنا شروع نہیں کرتا ہے یا پھر اس کو بول چال میں دشواری ہو تو اسپیچ تھراپسٹ سے بھی اس کی جانچ کروائی جا سکتی ہے

لرننگ ڈس آرڈر کے علاج میں کاونسلنگ کا کردار

بروقت تشخیص اس خرابی کے علاج کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے ۔ تاہم چونکہ یہ ایک جسمانی خرابی نہیں ہے اس وجہ سے اس کے علاج کے لئے درست فرد کا انتخاب بھی تشخیص ہی کی طرح اہم ہوتا ہے ۔ اس کے علاج کے لئے ماہر سائکالوجسٹ سے رہنمائی لینا بہت ضروری ہوتا ہے کیوں کہ یہ ایک خرابی دماغی افعال کے مختلف طریقےسے کام کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے اس وجہ سے اس کا علاج بھی ماہر سائکالوجسٹ ہی بہتر طریقے سے کر سکتا ہے جو کہ کچھ اس طرح سے ہوتا ہے

  • خصوصی تعلیم : لرننگ ڈس آرڈر سے متاثرہ بچے خصوصی ٹرینڈ اساتذہ سے مخصوص تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ۔ جو کہ بچے کی دبی ہوئی صلاحیتوں کو مختلف طریقوں سے اجاگر کر کے ان کے سیکھنے کے عمل کو بہتر بناتے ہیں ۔اور ان کی کمزوریوں پر قابو پانے میں مدد دیتے ہیں
  • ادویات : بعض حالتوں میں بچوں کو کچھ ادویات بھی دی جا سکتی ہیں جو ان کی ارتکاز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکتے ہیں
  • سائکوتھراپی : سیکھنے کے عمل میں دشواری کی وجہ سے بچے میں جھنجھلاہٹ، غصہ اور جزباتی و ذہنی دباؤ پیدا ہو سکتا ہے جس کو ایک سائکو تھراپسٹ ہی سمجھ سکتا ہے ۔ اکثر ایسے بچوں کو معاشرے میں مزاق کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھتے ہیں اور تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ ایسی حالت میں سائکو تھراپی ان کو ایسے جزباتی اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرنے کی طاقت دیتی ہے اور ان کی سوچ کو ایک مثبت رخ پر بدلتی ہے
    مگر یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ جس طرح انسان کی زندگی میں سیکھنے کا عمل ماں کی گود سے شروع ہوتا ہے اور قبر تک جاری رہتا ہے اسی طرح لرننگ ڈس آرڈر کا علاج بھی صرف اسکول یا تعلیمی زندگی تک نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ساری عمر تک جاری رہنا چاہئے ۔ کیوں کہ اس علاج کے طریقوں میں بھی بچے کی عمر کے ساتھ ساتھ مرحلہ وار تبدیلی آتی جائے گی ۔

حرف آخر

اگر آپ کا بچہ سیکھنے کے عمل میں دشواری محسوس کر رہا ہے تو اس بات کا الزام بچے کو دینے کے بجائے اس کے اسباب جاننے کی کوشش کریں اور اگر آپ کو یہ محسوس ہو کہ آپ کا بچہ لرننگ ڈس آرڈر کا شکار ہے تو مایوس نہ ہوں کیوں کہ آ ج کے اس دور میں جدید تحقیقات اور علاج کے امکانات نے اس امید کو روشن کر دیا ہے کہ آپ کا بچہ اس خرابی کے ساتھ بھی معاشرے میں ایک کامیاب زندگی گزار سکتا ہے

بس ضرورت اس امر کی ہے کہ بروقت تشخیص کے بعد درست علاج کا فیصلہ ہی آپ کے بچے کی اس کمزوری کو دور کر سکتا ہے ۔ اس کا علاج مرحلہ وار درست اقدامات پر مشتمل ہوتا ہے جس کے لئے ایک ماہر سائکالوجسٹ کا مشورہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے

اگر آپ بھی کسی ماہر سائکالوجسٹ کی تلاش میں ہیں تو صحتیاب آن لائن سائکالوجسٹ کا ایسا ہی پلیٹ فارم ہے جہاں پر مستند اور ماہر ترین ماہر نفسیات کی کاونسلنگ آپ سے صرف ایک کلک کے فاصلے پر ہے ۔