جینڈر ڈسفوریا ایک ایسی حالت کو کہتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی بھی فرد اپنی جنسی شناخت کی وجہ سے بے چینی یا مایوسی محسوس کرتا ہے ۔ کسی بھی بچے کے جنس کی شناخت اس کے پیدا ہونے کے وقت اس کے جنسی اعضا کے سبب کی جاتی ہے جس کی بنیاد پر اس کو لڑکی یا لڑکا قرار دیا جاتا ہے ۔ مگر اس حالت میں لڑکوں والے جنسی اعضا کے حامل ہونے کے باوجود وہ فرد خود کو لڑکی سمجھتا ہے یا پھر لڑکی والے جنسی اعضا کا حامل انسان خود کو اندر سے لڑکا محسوس کرتا ہے ۔
ایسے افراد مختلف قسم کے جزباتی اور سائکالوجیکل مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں ۔ اور اس وجہ سے انگزائٹی ، ڈپریشن یا بے چینی کا شکار بھی ہو سکتے ہیں ۔ جینڈر ڈسفوریا کو جینڈر آئی ڈينٹینی ڈس آرڈر بھی کہا جاتا ہے ۔ لیکن یہ ایک نفسیاتی بیماری نہیں ہے بلکہ اس کے ذيلی اثرات کی وجہ سے متاثرہ فرد ذہنی مسائل اور بیماریوں کا شکار ضرور ہو سکتا ہے ۔
جینڈر ڈسفوریا اور ٹرانس جینڈر
ٹرانس جینڈر کا لفظ عام طور پر ان افراد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو کہ اپنی پیدائشی جنسی شناخت سے مطمئين نہیں ہوتے ہیں ۔ تاہم ٹرانس جینڈر کی ٹرم صرف جینڈر ڈسفوریا کے لئے ہی استعمال نہیں کی جاتی ہے بلکہ یہ ٹرم ایک وسیع معنوں میں کچھ دوسری صورتوں میں استعمال کی جا سکتی ہے جو کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
- نان بائنری : یہ وہ فرد ہوتے ہیں جن میں پیدائشی طور پر کوئی جنس ظاہر نہیں ہوتی ہے
- جینڈر فلیوڈ : ان افراد کی جنسی شناخت وقت کے ساتھ تبدیلی ہوتی رہتی ہے
- ٹو اسپرٹڈ: ایسے افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں عورت کی روح یا مرد کی روح موجود ہے جو ان کے جسم سے میچ نہیں کرتی ہے
جینڈر ڈسفوریا کے اسباب
ماہرین اس حالت کے اسباب جاننے کے لئے ابھی تحقیقات کر رہے ہیں ۔ تاہم یہ حالت کچھ حیاتیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدائش کے وقت ہی ہو جاتی ہیں ۔ اس حالت کی وجہ سے ہونے والی مایوسی اور ڈپریشن کا بڑا سبب ہمارا معاشرتی دباؤ ہوتا ہے جو کہ کسی بھی فرد کو اس کی ظاہری جنس کو دیکھتے ہوئے زندگی گزارنے کا دباؤ ڈالتے ہیں
جینڈر ڈسفوریا کی علامات و تشخیص
Gender Dysphoria Symptoms and Diagnosis
چھوٹے بچوں میں اس کی علامات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
- لڑکی کا بچپن میں لڑکوں کی طرح برتاؤ کرنا ، یا لڑکوں کا لڑکی کی طرح برتاؤ کرنا
- جس جنس سے تعلق ہے اس کے مخالف جنس کے کپڑے پہننے میں دلچسپی
- اندرونی طور پر جس جنس سے تعلق ہو اسی جنس کے بچوں سے دوستی کرنا پسند کرنا
- اندرونی طور پر جس جنس سے تعلق ہو ویسے ہی کھلونے اور کھیل کھیلنا پسند کرنا
- اندرونی طور پر جن جنس سے تعلق ہو ، کھیل کے دوران اسی کردار کو ادا کرنے کی خواہش رکھنا
- اپنے جنس کو ناپسند کرنا اور اس جنس میں تبدیلی کی خواہش کرنا جس سے اندرونی طور پر تعلق ہو
نوجوانی میں علامات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
- اس بات کا یقین محسوس کرنا کہ درحقیت اس کا جسم جس جنس سے تعلق رکھتا ہے اندرونی طور پر وہ ویسا نہیں ہے
- اپنی جنس کو تبدیل کرنے کی شدید خواہش ہونا
- اپنے جنسی اعضا اور ساخت کو ناپسند کرنا اور مخالف جنس کو پسند کرنا
جینڈر ڈسفوریا کا آغاز عام طور پر بچپن ہی سے ہو سکتا ہے جسم کی علامات وقت کے ساتھ بڑھتی جاتی ہیں ۔ یہ علامات بلوغت تک برقرار رہ سکتی ہیں اور بعض اوقات لڑکیوں میں ماہواری کے آنے کے بعد اور لڑکوں میں بلوغت کی دوسری علا مات سامنے آنے کے بعد کسی حد تک کم ہو سکتی ہیں
جینڈر ڈسفوریا کی پیچیدگیاں
یہ متاثرہ فرد کی زندگی کو مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے ، جس میں روزمرہ کے افعال بھی شامل ہوتے ہیں ۔ ایسے بچوں کو اسکول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ کیوں کہ وہاں ان کو وہ یونیفارم پہننا پڑتا ہے جس سے ان کی ظاہری جنس کا تعلق ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنے برتاؤ اور روئیے کی وجہ سے ان کو ہراسمنٹ یا دوسرے ساتھیوں کی جانب سے مزاق کا سامنا کرنا بھی پڑ سکتا ہے
ان وجوہات کی وجہ سے اکثر افراد اپنے تعلیمی سفر کو بیچ میں ہی چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ سے ادھوری تعلیم کی وجہ سے مناسب روزگار حاصل نہیں کر سکتے ہیں اور معاشی میدان میں پسماندہ رہ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ایسے افراد کو باہمی تعلقات قائم کرنے میں بھی مشکلات ہوتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے ایسے افراد ڈپریشن اور انگزائٹی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
جینڈر ڈسفوریا کا علاج
اس کا علاج مختلف مراحل پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سب سے پہلا مرحلہ دماغ کو سکون فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ جس کے ذریعے متاثرہ فرد کی مایوسی اور بے سکونی کو تھراپی کے ذریعے کم کیا جاتا ہے ۔ جس کو سائکالوجسٹ انجام دیتے ہیں جس کے بعد کچھ افراد اپنی طرز زندگی میں تبدیلیاں کر سکتے ہیں جیسے کہ ایسا نام اختیار کر لینا جو کہ ان کے اندرونی جنس سے مماثلت رکھے یا ایسے لباس پہننا جیسا ان کی اندرونی خواہش ہو ۔ اس وجہ سے ان کے اندر ڈپریشن میں کمی ہوتی ہے
اس کے علاوہ اس کے علاج کے دوسرے مرحلے میں ہارمون کی مدد بھی لی جا سکتی ہے جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
- Puberty Blocker :یہ ایسے ہارمون ہوتے ہیں جو کہ بلوغت کے سبب آنے والی تبدیلیوں کو روکتے ہیں جیسے کہ اگر یہ خواتین کو دیئے جائيں توان کی چھاتی کو بڑھنے سے روک دیتے ہیں۔
- جنسی ہارمون : یہ ہارمون کم عمری یا بلوغت کے بعد دیئے جاتے ہیں جیسے کہ ایسٹروجن یا ٹیسٹیرون جو کہ جنسی شناخت کو روکتے ہیں
- سرجری : کچھ افراد اپنی ظاہری جنس کو تبدیل کرنے کے لئے سرجری کی مدد بھی لے سکتے ہیں ۔ جس کو جنس کی تبدیلی کی سرجری کہا جاتا ہے تاہم ماہرین ایسے سرجری 18 سال کی عمر کے بعد ہی تجویز کرتے ہیں
حرف آخر
جینڈر ڈسفوریا اگرچہ ایک نفسیاتی بیماری نہیں ہے لیکن اس کے شکار افراد حد درجہ نفسیاتی دباؤ اور پیچيدگیوں کا شکار ہو سکتے ہیں جس سے بچنے کے لئے ان کو کل وقتی نفسیاتی مشاورت کی مدد ہوتی ہے جو کہ ایک سائکالوجسٹ ہی فراہم کر سکتا ہے ۔ مگر بہت سارے لوگ اس مسئلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے شدید شرم اور ہچکچاہٹ کا شکار ہوتے ہیں ایسے افراد کے لئے آن لائن سائکالوجسٹ بہترین مدد فراہم کرنے کا ایک ذریعہ ہو سکتے ہیں
صحتیاب آن لائن سائکالوجسٹ کا ایک ایسا ہی پلیٹ فارم ہے جہاں رازداری کی شرط کے ساتھ آپ کی مدد کے لئے مستند اور تجربہ کار سائکالوجسٹ آن لائن موجود ہیں جن سے مشاورت آپ کی زندگی کو آسان کر سکتی ہے۔
مدرج زیل میں ڈاکٹر سید مسرور علی جنڈر ڈسفوریا کے علامات اور اسباب بتاتے ہوئے