ڈپریشن، اضطراب، غصہ، او سی ڈی اور سٹریس کی علامات اور علاج

ذہنی صحت کی اہمیت بھی اتنی ہی اہم ہے جس قدر جسمانی صحت کی۔ ہمارے پورے جسم کے افعال کو ہمارا دماغ کنٹرول کرتا ہے۔ یہ جتنا active ہو گا ہماری باڈی بھی اتنا ہی اچھا perform کر ےگی۔ گزشتہ چند برسوں میں ذہنی امراض کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو ا ہے جس سے انسان کی کوالٹی آف لائف شدید متاثر ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ WHO نے “Mental Health for All” کے slogan کو بڑی سنجیدگی سے adopt کیا ہے۔ ذہنی امراض میں سب سے اہم بات ان کی prevention ہے۔ صحتیاب کی آن لائن سروسز پر انتہائی مستند اور پروفیشنل ماہر نفسیات ذہنی امراض کے حوالے سے راہنمائی، قیمتی مشوروں اور علاج کے لئے ہمہ وقت دستیاب ہیں جن سے آپ گھر بیٹھے آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ ذہنی امراض کا مختصر احوال درج ذیل ہے:۔

ڈیپریشن:
جب تک انسان زندہ ہے، اس کے اردگرد امکانات کی دنیا موجود ہے ۔ لیکن جب کوئی شخص ناکا میوں یا صدموں کے بعد امکانات کا دروازہ بالکل بند کر لیتا ہے تو مسلسل نا امیدی اور مایوسی کی تاریک گہرائیوں میں گر کر ڈیپریشن کا مریض بن جاتاہے۔ اس وقت روئے زمین پر سب سے زیادہ پائی جانے والی بیماری ڈیپریشن ہے جس کا اگر بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ مزید پیچیدہ ذہنی disorders کے علاوہ دیگر جسمانی بیماریوں مثلاً زیا بیطس اور دل کے امراض پربھی نہایت برے اثرات مرتب کرتی ہے۔ ڈیپریشن کی وجوہات، علامات،اقسام اور علاج کے حوالے سے مزید تفصیلات نیچے درج ہیں۔

اضطراب (Anxiety):
امتحان، ریزلٹ ، انٹرویواورباس کا سامنا کرنے سے پہلےجیسے معاملات میں پائی جانے والی بے چینی اگر تو آپ کی کارکردگی میں بہتری کا باعث ہے تو یہ ایک مثبت اضطراب (Good Anxiety) ہے لیکن ہمہ وقت رہنے والی غیر ضروری بے چینی اگر بہتری کی بجائے انسان کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ اس کی ذہنی اور جسمانی صحت کو بھی شدید متاثر کرے تو یہ لمحہ فکریہ ہے اور اس کا فوری سدِ باب از حد ضروری ہے۔ اس کےذہنی اثرات کے علاوہ جسمانی اثرات پورے جسم پر سر درد، چکر آنا، پٹھوں میں کھنچاو، تھکاوٹ، سانس لینے میں دشواری اور معدے میں خرابی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ Anxiety کی وجوہات، علامات،اقسام اور علاج کے حوالے سے مزید تفصیلات نیچے درج ہیں۔

غصہ (Anger):
مزاج کے بر خلاف کسی بات، واقعے یا کیفیت کے ردِ عمل میں ذہن کے کیمیائی مادوں میں میٹا بولزم انسان کی instinct کو over power کر لیتا ہے۔ نتیجتاً خون کا دباو بڑھ جاتا ہے، چہرہ سرخ اور دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ دراصل غصے کی کیفیت کے پیچھے کوئی نہ کوئی خوف چھپا ہوتا ہے جو کسی خاص معاملے میں انسان کی incapability یا بے بسی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لہٰذا دیگر حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ غصے کے پیچھے چھپے خوف اور خوف کے پیچھے مخفی نا اہلیت کو بھی کھوجنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ غصے کی وجوہات ، علامات ، اقسام اور اس کی management کے حوالے سے مزید جاننے کے لئے نیچے درج ہیں۔

او سی ڈی / وہم کی بیماری:
اس مرض میں بظاہر اچھا بھلا انسان ذہن میں بےشمار خیالات کی بھر مار کے ساتھ نبرد آزما ہو تا ہے۔ ان بے بنیاد اوہام کی یلغار کے آگے متاثرہ انسان resist کرنے کی بجائے surrender کر دیتا ہے اور جب تک ردِ عمل میں ان خیالات پر بار بارعمل نہ کر لے چین سے نہیں بیٹھ سکتا۔ دراصل دماغ میں موجود سروٹنن مادے کی کمی ان خیالات کا موجب بنتی ہے۔ OCD کی وجوہات، علامات، اقسام اور علاج کے حوالے سے مکمل راہ نمائی نیچے درج ہیں۔

ذہنی دباؤ / سٹریس:
ہر انسان کی مختلف معاملات کو ہینڈل کرنے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے۔ حساس لوگوں کی capacity اس معاملے میں محدود ہوتی ہے اور وہ ذرا سا دباو پڑنے پر ہتھیار پھینک دیتے ہیں۔ Cortisol ہارمون کی زیادہ فعالیت کی وجہ سےمسلسل ذہنی دباوان کی جسمانی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب کرتا ہے جس کے نتیجے میں وہ مختلف عارضوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جن میں نمایاں علامات نینداور بھوک کے مسائل، سر درداور پیٹ کی خرابی وغیرہ شامل ہیں۔ سٹریس کی وجوہات اور علاج کے حوالے سے اہم معلومات نیچے درج ہیں۔

ذہنی امراض کا تفصیلی احوال

1. ڈیپریشن:

غم اور خوشی کے جذبات انسان کی سماجی زندگی کا جزوِ لازم ہیں۔ ناکامیوں پر پریشان اور اداس ہونا ایک فطری امر ہےلیکن اداسی کی یہ کیفیت اگر مسلسل طاری رہنے لگے تو اس کیفیت کا نام ڈیپرشن ہے۔

علامات:

فزیکل علامات میں بھوک کی کمی و زیادتی جس کی وجہ سے وزن کا گھٹنا یا بڑھنا، بےخوابی یا نیند کا زیادہ آنا، ہر وقت تھکن کا احساس اور معدے کی خرابی شامل ہیں جب کہ نفسیاتی علامات میں معمولی باتوں پر غصہ آنا ، نا امید ہونا، تنہائی پسندی، خود کشی کے خیالات آنا، اورکسی بھی کام میں دل نہ لگنا وغیرہ شامل ہیں۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ میں ڈپریشن کی علامات کی نوعیت کیا ہے تو یہاں کلک کر کے ذہنی صحت کا مفت ٹیسٹ کریں۔

وجوہات:

یہ مرض وراثتاً بھی منتقل ہوتا ہےاور اس کے علاوہ مسلسل ناکامیاں، جسمانی یا ذہنی دباو کی وجہ سے، کسی قریبی کی جدائی کی وجہ سے، ماضی کے واقعات اور یادوں میں مگن رہنا اور دوسروں سےموازنہ کرتے رہنا،اس کی چیدہ وجوہات ہیں۔

اقسام:

میجر ڈیپریشن: اسے کلینکل ڈیپریشن بھی کہتے ہیں۔ جب مایوسی اور ناامیدی کا دورانیہ طویل ہو جائے اور اس کی وجہ سے فزیکل علامات بڑھ جائیں مثلاً بھوک کا ختم ہو جانا، وزن کا تیزی سے کم ہونا یا مسلسل بےخوابی رہنے لگے تو یہ میجر ڈیپریشن کی واضح علامات ہیں۔

ڈائستھمک ڈپریشن: اس میں درج بالا علامات کی شدت اور دورانیہ میجر ڈیپریشن سے کم لیکن مسلسل ہوتا ہے۔ یہ بروقت تشخیص سے قابلِ علاج ہے اور مریض میجر ڈیپریشن میں تبدیل ہونے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

مینک ڈپریشن یا بائی پولر ڈس آرڈر: اس میں مریض بہت زیادہ مایوس ہوتا ہے یا ضرورت سے زیادہ چارجڈ اور انرجیٹک ہو کر نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

پوسٹ پارٹم ڈیپریشن: کچھ خواتین بچے کی پیدائش کے ڈیڑھ سے دو ماہ کےعرصےمیں جسمانی، جذباتی اور نفسیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس مرض کا شکار ہو جاتی ہیں۔ اس کا تدارک بہت ضروری ہوتا ہے وگرنہ متاثرہ مریض میجر ڈیپرشن کا شکار ہو جاتا ہے۔

موسمی ڈیپریشن: بعض لوگ موسم کی تبدیلی کے حوالے سے بہت حساس ہوتے ہیں۔ مثلاً گرمیاں ختم ہونے سے سردیوں کے شرو ع ہونے کے دوران تک پست ہمت ہو جاتے ہیں۔

علاج:

سائیکالوجسٹ کونسلنگ کے زریعے mild depression کے مریض کو نارمل زندگی کی طرف لا سکتا ہے۔ مریض کی منفی ذہنیت کےلوگوں کی صحبت سے دور ی، جسمانی ورزش، متوازن غذا اور بھرپور نیند اس کی صحت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ سائیکاٹرسٹ ادویات کے زریعے کیمیکل مادوں کے عدم توازن کو نارمل کر کے مریض کو نارمل زندگی میں واپس لے آتا ہے۔

اگر آپ میں ڈپریشن کی علامات پائی جاتی ہیں تو صحتیاب کلینک کے زریعے گھر بیٹھے، مکمل رازداری کے ساتھ مستند ماہرینِ نفسیات سے آن لائن آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کر کے اس عارضے سے نجات پاکر صحت مندانہ زندگی کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔

2. Anxiety (اضطراب):

اینگزایٹی یا اضطراب ایک ایسافطری عمل ہےجس میں “ایڈرینالین” نامی کیمیکل دماغ کے دفاعی نظام کو خبردار کرتا ہےتا کہ انسان کسی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلیے تیار ر ہے۔ یہ “عارضہ” اس صورت میں کہلاتا ہے جب کسی خطرے کا خوف بے جا ستاتا رہےاوراس کی وجہ سے انسان ہمہ وقت بے چینی کا شکار رہے۔

علامات:

غیر ضروری پریشانی، چڑچڑا پن، سر درد، تیز دھڑکن، بے خوابی،سانس لینے میں دشواری،معدے کے مسائل اور پٹھوں میں کھنچاؤ شامل ہیں۔ اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ میں اینگزائٹی کی علامات کی نوعیت کیا ہے تو یہاں کلک کر کے ذہنی صحت کا مفت ٹیسٹ کریں۔

وجوہات:

اس مرض کی وجوہات جنیاتی بھی ہوسکتی ہیں اورنفسیاتی بھی۔ عموماٌ یہ کسی بات کا حد سے زیادہ سٹریس لینے سے لاحق ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں کسی پرانے حادثے کا خوف دل میں بیٹھ جانے کی وجہ سے یا جسم کے دفاعی نظام کو خبردار کرنے والے حصے میں خرابی کی وجہ سے۔

اقسام:

جنرل اینگزایٹی ڈس آرڈر: اس بیماری میں مریض بلاوجہ اور بے حد پریشان و اداس رہتا ہےجس کے باعث تھکاوٹ اوربے خوابی کا شکار رہتا ہے۔

پینک ڈس آرڈر: پینک اٹیکس / گبھراہٹ کے دورے اچانک ہو جاتے ہیں اورانسان کو شدید خوف اور پریشانی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔اور ایسا محسوس ہوتا جیسے دل کا دورہ پڑ رہا ہویا انسان مرنے والا ہے۔

فوبیا: کسی مخصوص چیز سےضرورت سے زیادہ ڈر لگنامثلاً فضائی سفر سے، رش والی جگہوں سے۔

سوشل اینگزایٹی ڈس آرڈر: اس مرض میں انسان لوگوں سے میل جول سے گھبراتا ہےاور خود کو ان سے کم تر سمجھتا ہے۔

علاج:

اپنی نیند اور خوراک پر بھر پورتوجہ دینا ، مثبت سوچ والی صحبت رکھنا، ورزش اور جسمانی سرگرمیوں میں مصروف رہنا اور قدرتی مناظر کا مشاہدہ کرنے سے اینگزائیٹی میں بتدریج کمی واقع ہوتی ہے۔ علامات میں شدت کی صورت میں صحتیاب کلینک کے زریعے گھر بیٹھے، مکمل رازداری کے ساتھ مستند ماہرینِ نفسیات سے آن لائن آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کر کے اس عارضے سے نجات پائیں۔

3. غصہ:

غصہ انسان کی شخصیت کا باطنی اظہار ہوتا ہے۔ جب انسان کے مزاج کے بر خلاف کوئی بات ہو جائے تو اس ناپسندیدہ عمل کے ردِ عمل میں کئے جانے والے اظہار کو غصہ کہتے ہیں۔ غصہ انسانی فطرت کا لازمی جزو ہے لیکن اگر یہ ایک خاص حد سے تجاوز کر کے انسان کو اندرونی اور بیرونی طور پر مصائب میں مبتلا کردے تو کسی مستند ماہرِ تفسیات کے مشورے سے اس کا تدارک ضروری ہے۔ وگرنہ یہ اینگزائیٹی اور ڈیپریشن جیسے امراض کا موجب بن جاتا ہے۔

علامات:

ہائی بلڈ پریشر ، چہرہ سرخ ہو جانا ، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، ، تیز تیز سانس لیناوغیرہ

وجوہات:

اس کی وجوہات جنیاتی اور ماحولیاتی ہو سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں ایڈرینالین ہارمون کی رطوبت کے عدم توازن سے بھی یہ مرض لاحق ہو تا ہے۔اس کے علاوہ dopamine میں کمی بھی غصے کی کیفیت پیدا کرتی ہے۔

اقسام:

آوٹ ورڈ: جو اپنا غصہ دوسروں پر اتار دےیعنی چیخ چلا کے، چیزیں توڑ کے۔

ان ورڈ: وہ جو خود پہ غصہ نکالے اور غصے میں اپنے آپ کو تکلیف پہنچائے اور کھل کراپنے غصے کا اظہار نہ کرے۔

بلاوسطہ غصہ: انسان اپنا غصہ indirectly نکالے جیسے طنز یا منفی بات کر کے۔

علاج:

غصے پہ قابو پانے میں وقت لگتا ہے لیکن چند عادات کو اپنانے سے اور کونسلنگ کے زریعے اس کیفیت کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی stimulus کے جواب میں time gain کرنے سے ہارمونزکی رطوبت نارمل سطح تک آ جاتی ہے۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ اگر کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں،شدید غصے کی صورت میں دس تک گنیں، ایسا کرنے سے بھی ہارمونز سییٹل ہو جائیں گےاس کے علاوہ غصے کی حالت میں پانی پی لینا بھی آگ کوبجھانے کے مترادف ہے۔اکثر اوقات غصے کی اصل وجہ کوئی اور جذبات ہوتے ہیں،جیسے اداسی یا پریشانی ،ان کے بارے میں کسی سے بات کرنے سے غصے کی کیفیت کم ہو جاتی ہے۔

غصے کو کنٹرول کرنےکے لیے ایسے antidepressants دیے جاتے ہیں جوانسان کو پر سکون کردیتے ہیں تاکہ وہ غصے اور منفی خیالات پر قابو پا سکے۔

اگر کوشش کے باوجودغصے کی کیفیت پر قابو نہ پاسکیں تو مزید پریشانی سے بچنے کے لئے صحتیاب کلینک کے زریعے گھر بیٹھے، مکمل رازداری کے ساتھ مستند ماہرینِ نفسیات سے آن لائن آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کریں۔

4. او سی ڈی / وہم کی بیماری: OCD Diseases

یہ ایک ایسا ذہنی عارضہ ہے جو انسان کو ایک ہی کام بار vaginosisbacteriana.org بار کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ Obsession میں انسان کو بے بنیاد خیالات کی بھر مار ہوتی ہے ۔ جن کے بار بار آنے سے انسان پر شدید بےچینی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ اور متاثرہ انسان چاہتے ہوئے بھی ان کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ ان خیالات کے رد عمل میں انسان کے ریسپانس کو Compulsion کہتے ہیں۔ مریض اس بےچینی سے relief حاصل کرنے کے لئے اس کا تدارک کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

علامات:

گھبراہٹ اور بے چینی، تھکاوٹ۔ تیز دھڑکن۔ شدید بےچینی کی علامات عام طور پر پندرہ سے بیس منٹ تک رہتی ہیں۔

وجوہات:

انسان کے دماغ میں موجود ایک نیورو کیمیکل serotonin کی مقدار میں کمی ان بےکار خیالات کا باعث بنتی ہے۔ متاثرہ انسان میں اس کیمیائی مادے کی کمی کی وجہ سے ان کو رد کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں یہ عارضہ وراثتاً بھی ایک نسل سے دوسری میں منتقل ہوتا ہے۔

اقسام:

نجاست کا وہم: واش روم سے آنے کے بعد یا کسی کام کے بعد جراثیم کی موجودگی کا یقین بیٹھ جاتا ہے جن سے نجات کے لئے وہ بار بار ہاتھ دھوتا ہے،اسی طرح نہانے اور وضو وغیرہ کرنے میں زیادہ وقت لگاتا ہے۔

پیتھالوجیکل خیالات / اوہام: روز مرہ کے امور میں خود اعتمادی کھو بیٹھتا ہے۔ مثلاً بار بار تالے ، کنڈیاں چیک کرنا، سوئی گیس یا بجلی کا کنکشن آف کر کے بار بار چیک کرنااور رقم بار بار گننا وغیرہ۔

مذہبی امور کے حوالے سے خیالات: مذہب کے بارے میں عجیب قسم کے خیالات آنا، ۔اسے لگے گا کہ نماز صحیح نہیں پڑھی گئی، یا روزے میں کوئی کوتاہی ہو گئی ہو گی۔ وہ مطمئن نہیں ہوتا اور ان مذہبی امور کو دہراتا رہتا ہے۔

بےکار اشیاء کو جمع کرنا: بےمعنی چیزوں کو سنبھال کر رکھنا وغیرہ

اثرات:

انسان کی سماجی زندگی بری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔ وہ اپنے وقت کو صحیح طریقے سے استعمال میں نہیں لا سکتا۔ کیوں کہ اس کا قیمتی وقت ان خیالات سے نجات حاصل کرنے کی سعی میں ہی ضائع ہو جاتا ہے۔ قوتِ فیصلہ ختم ہو جاتی ہے۔ وہ عام انسانوں کی طرح نارمل زندگی گزارنا چاہتا ہے لیکن باوجود پوری کوشش کے وہ نہیں کر پاتا بلکہ اپنے اندر ایک جنگ لڑ رہا ہوتا ہے۔ درحقیقت ایسا انسان معاشرے کا غیر فعال اور قابلِ رحم فرد ہوتا ہے۔ نتیجتاً انسان پر مستقل اداسی طاری ہو جاتی ہے۔ وہ اپنے آپ سے لڑتے لڑتے چڑچڑے پن اور ڈیپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ہر سو میں سے دو یا تین افراد اس عارضے میں مبتلاہوتے ہیں۔

علاج:

جس طرح سے شوگر کے مریض کو انسولین مہیا کر کے اس کے شوگر لیول کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اسی طرح او۔سی۔ڈی کے مریض کو ایسی ادویات دی جاتی ہیں جن سے اس کے سروٹنن کے لیول کو نارمل سطح پر لایا جاتا ہے۔ Behavioral Therapy کے زریعے بھی اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ایسے مریض کا مذاق نہیں اڑانا چاہیئےبلکہ اس کے belief میں تبدیلی کے زریعے اس کو نارمل کیا جاتا ہے۔ نیز جسمانی مشق یوگا، اور مساج وغیرہ سے ہارمونز کے افعال بہتر ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح خیالات کی یلغار کو توڑنے کے لئے meditation بھی مفید ہے۔ مرض کی شدت کے مطابق صحتیاب کلینک کے زریعے گھر بیٹھے، مکمل رازداری کے ساتھ مستند ماہرینِ نفسیات سے آن لائن آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کر کے اس عارضہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

5. سٹریس / ذہنی دباؤ:

عام طور پر پریشانی ختم ہونے کے ساتھ اس کی ٹینشن بھی ختم ہو جاتی ہے لیکن کسی چیز کے بارے میں حد سے زیادہ اور غیر ضروری پریشانی انسان کو سٹریس کی طرف لے جاتی ہے۔اور یہ بے معنی سوچیں انسان کی سماجی و انفرادی زندگی میں مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔

علامات:

اس کی علامات میں دل کا گھبرانا،سر میں درد،نیند نہ آنا، پیٹ کا خراب ہونا، پسینے آنا، متلی کی کیفیت، ہائی بلڈ پریشروغیرہ ہیں۔

وجوہات:

سٹریس کا شکار ایسے کمزوردل اور جذباتی لوگ ہوتے ہیں جو کسی ناگہانی واقعے یا حادثے کو بھلا نہیں پاتے۔ دیگر وجوہات میں معاشرتی عوامل مثلاً لوگوں کی باتوں سے پریشان رہنا،یا اپنے روز مرہ کےامور کو منظم انداز میں پورا نہ کر سکنا وغیرہ شامل ہیں۔دراصل چند عوامل کی وجہ سے جسم میں سٹریس ہارمون”Cortisol” کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو سٹریس کو بڑھاتا ہے۔

علاج:

سٹریس میں مبتلاء شخص اپنی ذات میں الجھ کر تنہائی پسند ہو جاتا ہے لیکن اس دباو کی کیفیت سے نکلنے کا ذریعہ اپنے دل کا حال کسی سے بیان کر نے میں اور مشورہ لینے میں ہے جس سے سٹریس کی ممکنہ وجہ تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس کے علاوہ مثبت سوچ رکھنے اور اللہ پر توکل کرنے سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

اگر سٹریس کے باعث جسمانی مسائل کا شکار ہوں تو علامت کے مطابق علاج یعنی اس وقت جو عارضہ لاحق ہو اس کو اس کی مناسبت سے ادویات سے ٹھیک کیا جاتا ہے۔ مثلاً اگر سر درد کی شکایت ہو تو پینا ڈول وغیرہ۔

اگر سٹریس آپ کی روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہو رہا ہو تو صحتیاب کلینک کے زریعے گھر بیٹھے، مکمل رازداری کے ساتھ مستند ماہرینِ نفسیات سے آن لائن آڈیو یا ویڈیو کال پر رابطہ کر کے ایک بھر پور اور نارمل زندگی سے لطف اندوز ہوں۔