child behavioural issues

بچوں میں رویے کی خرابی کا تعلق ذہنی دباؤ اور خاندانی مسائل سے کیسے ہے؟

تمام بچے ہی کبھی نہ کبھی ضد، چڑچڑے پن کو ظاہر کرتے ہیں ۔ بعض اوقات اس روئيے کا سبب بچوں کی طبیعت کی خرابی بھی ہو سکتی ہے ۔ اور بعض اوقات اس کی وجہ بچوں پر ہونے والا کوئی نہ کوئی ذہنی دباؤ ہوتا ہے جیسے کہ چھوٹے بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو نظر انداز ہونے کا احساس یا پھر خاندان کے کسی قریبی فرد سے دوری یا والدین کی ناچاقی ۔ یہ سب ایسے عوامل ہیں جو کہ بچے کو ذہنی دباؤ کا شکار کر سکتے ہیں اور ان کی وجہ سے ان کے روئيے میں خرابی پیدا ہو سکتی ہے
جب بچے کا رویہ خراب ہوتا ہے تو اس کا براہ راست اثر گھر کے ہر فرد پر پڑتا ہے ۔ ایسے وقت میں والدین سب سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں ۔ ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ کوئی ایسی حکمت عملی اپنائيں کہ ان کے بچے مثبت رویہ ظاہر کر سکیں ۔ تاہم اگر بچوں کے برے رویئےکا سبب والدین ہی ہوں تو اس صورت میں بچے کی تربیت کے عمل میں بری طرح خلل پڑتا ہے اور بچوں کا رویہ مستقل طور پر خراب بھی ہو سکتا ہے ۔

والدین کے درمیان اختلافات کے بچوں کے روئیے پر اثرات 

ایک گھر میں برتن ہوں تو ان کے درمیان بھی ٹکراؤ ہو جاتا ہے اسی طرح میاں بیوی کے درمیان اختلاف رائے ہونا ایک قدرتی امر ہے ۔ مگر اختلافات کی شدت ،تکرار اور جھگڑے اگر روزمرہ کی روٹین بن جائيں تو اس کا براہ راست اثر بچوں کی جزباتی اور نفسیاتی حالت پر پڑتا ہے ۔ جس کا ردعمل ان کے خراب روئیے کی صورت میں سامنے آتا ہے ۔

والدین میں ہونے والے مستقل اختلافات بچوں پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور ان کو عدم تحفظ کا شکار کر دیتے ہیں اور وہ والدین سے دوری اختیار کر لیتے ہیں ، ان کی نصیحتوں پر عمل کرنے کے بجائے ، ہر وہ عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ والدین کو برا لگے ۔

گھریلو مسائل کی وجہ سے بچوں میں جو نفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہوتے ہیں

ضدی پن

ہر دس میں سے ایک بچے میں جو کہ 12 سال سے کم عمر کے ہوتے ہیں ، میں ضدی پن کا برا رويہ ہو سکتا ہے ۔ عام طور پر لڑکوں میں لڑکیوں کے مقابلے میں ضد کا عنصر زیادہ ہوتا ہے ۔یہ ایک نفسیاتی عارضہ ہوتا ہے جس کو Oppositional defiant disorder یا او ڈی ڈی بھی کہتے ہیں ۔ اس حالت میں بچہ چھوٹی چھوٹی بات پر غصے میں آجاتا ہے ، ہر ہر بات پر ضد کرتا ہے ، بڑوں سے بحث کرتے ہیں ، کسی کی بات نہیں مانتے ہیں

بدتمیزی

اس کوConduct disorder یا سی ڈی بھی کہا جاتا ہے ۔ ایسے بچوں کو ہمارے معاشرے میں اسباب جانے کے بجائے بدتمیز کے نام سے پکارا جاتاہے ۔ اس حالت میں مبتلا بچے کسی قسم کے معاشرے کے اصولوں اور قوانین کو نہیں مانتے ہیں ، اس حالت کی علامات میں مبتلا بچے بڑوں کی حکم عدولی کو اپنی عادت بنالیتے ہیں ۔ انہیں کسی سے کوئی قریبی تعلق محسوس نہین ہوتا ہے ۔ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ جھگڑے کے دوران تشدد کی راہ اپنا لیتے ہیں ۔ ایسے بچے جھوٹ بولنے کی عادت بھی اپنا لیتے ہیں

اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپر ایکٹیوٹی ڈس آرڈر (اے ڈی ایچ ڈی)

والدین کے درمیان جھگڑوں کے سبب دیگر نفسیاتی مسائل کے ساتھ ساتھ بچے اے ڈی ایچ ڈی میں بھی مبتلا ہو سکتے ہیں اس حالت میں بچے کسی بھی معاملے میں ارتکاز کرنے میں ناکام رہتے ہیں ۔ ان کی حرکات میں بے چینی ہوتی ہے اور وہ ایک جگہ ٹک کر بیٹھنے میں ناکام رہتے ہیں اسی وجہ سے تعلیمی میدان میں بھی پیچھے رہ جاتے ہیں

بچوں میں رویئے کی خرابی کا علاج

گھریلو مسائل یا ذہنی دباؤ کے سبب بچوں میں ہونے والی روئيے کی خرابی کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو بڑے ہونے پر یہ نفسیاتی عارضے میں تبدیل ہو سکتے ہیں اور ایسے بچے برے ہونے پر معاشرے کے غیر فعال رکن بن جاتے ہیں اور ایک ناکام فرد بن کر معاشرے کے لئے اور دوسروں کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں ۔

اس وجہ سے عام سی نظر آنے والی روئیے کی خرابی کا بروقت علاج بہت ضروری ہے جس کے لئے ماہر سائکاٹرسٹ جو اقدامات تجویز کرتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں ۔

  • والدین کی تربیت :  چونکہ بچوں کے اس رویئے کی سب سے پہلی ذمہ داری والدین کی ہوتی ہے تو اس حوالے سے سب سے زيادہ ضروری یہ ہے کہ والدین بچے کے برے روئيے پر تنبیہ یا ڈانٹ پھٹکار سے قبل اس کے اسباب جاننے کی کوشش کریں ۔ تاکہ ان اسباب کو درست کر کے بچے کو ذہنی دباؤ سے نجات دلا سکیں ۔
  • فیملی تھراپی :  عام طور پر ہمارے معاشرے میں جوائنٹ فیملی سسٹم ہوتا ہے ۔ جس میں صرف والدین کے درمیان تکرار ہی نہیں ہوتی بلکہ ساس بہو ، نند بھاوج کے درمیان جھگڑے ہونا بھی معمول ہوتا ہے ہر وقت کی یہ ناچاقی بچوں کو ذہنی دباؤ کا شکار کر سکتی ہے ۔ ایسی حالت میں بچوں کے روئیے کو بہتر بنانے کے لئے صرف بچوں کو ہی نہیں بلکہ پوری فیملی کو تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس تھراپی میں ماہر سائکاٹرسٹ فیملی کے لوگوں کو اپنے مسائل حل کرنے کےطریقے سکھائے جاتے ہیں ۔
  • کوگنیٹو بیہوریل تھراپی :  ماہر سائکاٹرسٹ یہ تھراپی بچوں کے ساتھ کرتے ہیں جس میں غیر محسوس انداز میں بچوں کی سوچ کو تبدیل کر کے ان کے رويئے کو بہتر بنایا جاتا ہے ۔
  • غصے کا انتظام :  روئیے کی خرابی کے شکار بچوں کا سب سے بڑا مسئلہ ان کا بات بات پر غصے میں آجانا ہوتا ہے ۔ جس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہوتا ہے ۔ ماہر سائکاٹرسٹ بچے کے غصے کے اسباب کی نشاندہی کر کے بچے کے اندر ایسی خصوصیات پیدا کرنے کی ٹریننگ دیتے ہیں جس کے ذریعے وہ اپنے اندر مثبت تبدیلیاں لا کر ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتے ہیں ۔

حرف آخر

بچے اگر شرارت نہ کریں تو وہ بچے کیسے کہلائيں ۔ مگر شرارت اور بدتمیزی میں فرق ہوتا ہے ۔ بچوں کی شرارتیں اگر گھریلو مسائل اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے روئيے کی خرابی میں تبدیل ہو جائيں تو اس کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے بلکہ اس کو درست کرنے کی کوشش کرنی چاہئے

اگر آپ اپنے طور پر کوشش کے باوجود بچوں کے برے رویئے کو درست کرنے میں ناکام ہیں تو وقت ضائع نہ کریں بلکہ پہلی فرصت میں کسی ماہر سائکاٹرسٹ سے رجوع کریں ، صحتیاب ایسا ہی ایک آن لائن پلیٹ فارم ہے جہاں پر مستند اور تجربہ کار سائکاٹرسٹ اور سائکالوجسٹ اپنی خدمات آن لائن فراہم کرتے ہیں ۔ اس کی مدد سے آپ گھر بیٹھے گھر کے ہر فرد کو کاونسلنگ فراہم کر سکتے ہیں اور مل کر اپنے بچے کی تربیت کر سکتے ہیں