اے ڈی ایچ ڈی جس کو Attention Deficit Hyperactivity Disorder یا توجہ کی کمی اور حد سے زيادہ سرگرمی کی خرابی بھی کہا جاتا ہے ۔ یہ ایک نیورولوجیکل حالت ہے جو زيادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے جس میں بچوں کو توجہ مرکوز کرنے میں ، اور ضرورت سے زیادہ متحرک ہونے کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ بچپن میں ظاہر ہونے والی یہ خرابی بعض اوقات بالغ ہونے کے بعد بھی جا ری رہ سکتی ہے
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی دماغ کی نشونما میں فرق کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ نشونما میں اس فرق کی وجہ سے بچے کو خود کو سنبھالنے اور فوکس کرنے یا ارتکاز کرنے میں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
یہ بچوں میں پایا جانے والا سب سے عام دماغی مرض ہے جس کو امریکہ میں 10 ٪ تک بچوں کو متاثر کرتا ہے ۔ تاہم اگر اس کی تشخیص بچپن میں ہو جائے تو بلوغت تک اس کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی علامات
اس بیماری کی علامات ہر بچے میں مختلف ہو سکتی ہیں ، تاہم اس میں کسی بھی بات پر ارتکاز کرنے میں دشواری ، کام مکمل کرنے میں مشکل یا منصوبہ بندی میں ناکامی ہر حالت میں یکساں علامات ہیں ۔
اس بیماری کی کچھ عام علامات اس طرح سے ہوتی ہیں
- اس بیماری سے متاثرہ بچے کسی بھی کام یا بات پر زیادہ دیر تک توجہ دینے میں ناکام رہتے ہیں ۔
- ایسا بچہ کسی بھی بات پر جزباتی طور پر فوری ردعمل ظاہر کرتا ہے ۔ اور اس کا یہ ردعمل بہت شدید بھی ہو سکتا ہے
- ایسے بچے اپنی حرکات پر کنٹرول نہیں کر سکتے ہیں ، یا تو وہ مستقل طور پر حرکت کرتے رہتے ہیں یا پھر بولتے رہتے ہیں
اس کے جزباتی اور ہائپر ایکٹو ہونے کی کچھ نشانیاں اس طرح بھی ہو سکتی ہیں
- اودھم مچا کر رکھنا
- چڑچڑاپن
- ہر وقت بھاگتے دوڑتے رہنا
- بے تکان بولتے رہنا
- بے چین رہنا
ارتکاز میں کمی کی نشانیاں کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
- ٹاسک یا کام مکمل کرنے میں دشواری
- اپنی چيزیں گم کر دینا
- باتیں بھول جانا
- کسی چیز کو ترتیب سے نہ رکھ سکنا
- کسی بھی بات پر توجہ کرنے میں ناکامی
- بے دھیانی
- بات کو غور سے نہ سننا
شیرخوار بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی علامات
اکثر ڈاکٹر بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی تشخیص 4 سال کی عمر تک نہیں کر پاتے ہیں ، بہت کم بچے ایسے ہوتے ہیں جن میں 4 سال سے قبل علامات سامنے آنا شروع ہو جاتی ہیں ۔ تاہم کچھ علامات کے ذریعے اے ڈی ایچ ڈی کی تشخیص 4 سال سے چھوٹی عمر کے بچوں میں بھی کی جا سکتی ہے ۔ بروقت تشخیص علاج میں کافی معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ علامات کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
- ان بچوں کو سنبھالنا عام بچوں کے مقابلے میں ابتدائی عمر ہی سے بہت دشوار ہوتا ہے
- ان کا رویہ ان کی عمر کے دوسرے بچوں سے مختلف ہوتا ہے ۔
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کے اسباب
ڈاکٹر اب تک بچوں میں ہونے والے اے ڈی ایچ ڈی کی حقیقی وجوہات جاننے میں ناکام رہے ہیں تاہم یہ خاندانی طور پر منتقل ہوتا ہے ہر چار میں سے ایک متاثرہ بچے کے والدین میں بھی اے ڈی ایچ ڈی کے شواہد موجود ہوتے ہیں ‘
تحقیقات کے مطابق اے ڈی ایچ ڈی سے متاثرہ بچے بھی کئی حوالوں سے ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتے ہیں جس کی وجوہات کچھ اس طرح سے ہوتی ہیں
- دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہے
- دماغ کے کون سے کیمیکل کی شرح متاثر ہے ۔
ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی سے متاثرہ بچوں کا دماغ اپنی عمر کے نارمل بچوں کے مقابلے میں دیر سے نمو پاتا ہے ۔
تاہم ماہرین کو ایسے کوئی شواہد نہیں مل سکے کہ اے ڈی ایچ ڈی کا سبب درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں
- شوگر
- ویکسین
- والدین کی عدم توجہ
- ٹی وی یا ویڈيو گیمز
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کی تشخیص
اس کی تشخیص کرنا آسان نہیں ہوتاہے۔ کیوں کہ اس کی تشخیص کے لئے کوئی ایک میڈیکل ٹیسٹ نہیں ہوتا ہے ۔ تاہم ماہر ڈاکٹر اس کی تشخیص ، جسمانی معائنہ ، میڈيکل ہسٹری اور بچے کی علامات کی بنیاد پر کرتا ہے ۔ کسی بھی بچے میں اے ڈی ایچ ڈی کے ہونے کی صورت ان حالات کی بنیاد پر تشخیص کی جا سکتی ہے ۔
- اس میں کم از کم اے ڈی ایچ ڈی کی 6 علامات موجود ہوں جن میں چڑچڑا پن سے لے کر ارتکاز کی کمی تک شامل ہیں
- علامات 6 ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک برقرار رہیں
- ان علامات کی وجہ سے بچے کو معاشرتی طور پر گھر یا اسکول میں مسائل کا سامنا ہو
- علامات 12 سال کی عمر سے قبل ظاہر ہوں
بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی کا علاج
تحقیقات سے یہ ثابت ہے کہ اے ڈی ایچ ڈی کا علاج صرف ادویات کے بجائے بیہیورل تھراپی اور ادویات کے ساتھ مجموعی طور پر کرنا زيادہ بہتر ہے
چھ سال اور اس کے کم عمر بچوں کے علاج کے لئے بیہوریل تھراپی کو لازمی علاج کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے ۔ جس کے بعد جیسے جیسے بچوں کی عمر بڑھتی ہے ان کو ادویات بھی شروع کروائی جا سکتی ہیں
بیہہوریل تھراپی
بیہیوریل تھراپی کے لئے ماہر سائیکالوجسٹ ایسے طریقہ کار کا استعمال کرتا ہے جس کے ذریعے بچے کے رویئے کو بہتر بنایا جا سکتا ہے ۔ جس کے ساتھ ساتھ وہ والدین کو بھی ایسے طریقے سکھاتے ہیں جس کے ذریعے بچے کے روئیے کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کئے جا سکتے ہیں ۔ جس میں بچے کی روزمرہ کی روٹین کو بہتر بنانا ، ان کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ، اچھے برتاؤ پر انعام اور برے برتاؤ پر روک ٹوک شامل ہے ۔
اسکول جانے کی عمر کو پہنچنے والے بچوں کو سائيکالوجسٹ تھراپی کے ذریعے کچھ دیگر چیزیں سکھانے پر بھی زور دیتے ہیں ۔ جن میں وقت کی پابندی ، منصوبہ بندی ، اور تنظیم کی عادت شامل ہیں
ادویات
اے ڈی ایچ ڈی کے علاج کے لئے ماہرین سائيکواسٹیمیولنٹ ادویات تجویز کرتے ہیں ۔ یہ ادویات بچوں کو فوکس کرنے میں مدد دیتی ہیں تاہم یہ ادویات ماہر سائيکالوجسٹ کے مشورے سے بچوں کی علامات کی بنیاد پر تجویز کی جاتی ہیں ۔ جن کو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق دینا ہی بہتر نتائج فراہم کر سکتا ہے ۔
اے ڈی ایچ ڈی اور ذہنی صحت
اے ڈی ایچ ڈی ہونے کا قطعی ہی مطلب نہیں ہے کہ آپ کے بچے کو ذہنی یا نفسیاتی بیماری ہے ۔ تاہم اس بیماری کی وجہ سے بچے میں نفسیاتی بیماریوں کے ہونے کا خطرہ اور امکان بہت زيادہ بڑھ سکتا ہے جو کچھ اس طرح سے ہوتا ہے
- ڈپریشن
- انگزائٹی
- او سی ڈی
یہ نفسیاتی مسائل اے ڈی ایچ ڈی کی وجہ سے ہو سکتے ہیں جیسے کہ بچہ اسکول میں اپنے روئیے کی وجہ سے تنہائی کا شکار ہو کر ڈپریشن میں جا سکتا ہے ایسی صورت میں اے ڈی ایچ ڈی کا علاج صرف ڈاکٹر کے پاس نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے علاج کے لئے ماہر سائيکالوجسٹ سے رجوع کرنا بہت ضروری ہوتا ہے
حرف آخر
اے ڈی ایچ ڈی کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے تاہم بہتر دیکھ بھال اور بروقت درست علاج کے ذریعے اس کی علامات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور بچے کو ایک نارمل زندگی کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاج کے لئے ادویات کے ساتھ ساتھ بیہیوریل تھراپی بہت مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ جس کے لئے ماہر سائيکالوجسٹ ہی بہتر سجمھ سکتے ہیں ۔
اے ڈی ایچ ڈی سے متاثرہ بچوں کو کلینک معائنے کے لئے لے جانا آسان نہیں ہوتا ہے ایسے بچوں کے لئے آن لائن سائکالوجسٹ بہت مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔ جن سے رابطے کے لئے آن لائن سائيکالوجسٹ کا پلیٹ فارم صحتیاب بہت معاون ثابت ہوتا ہے جہاں پر ملک کے مستند ترین اور تجربہ کار سائکالوجسٹ ہر طرح کے نفسیاتی مسائل کی کاونسلنگ آن لائن فراہم کرتے ہیں ۔
لہذا تجربہ کار سائکالوجسٹ سے رابطے کے لیے ذہنی صحت کے آن لائن سروس جیسا کہ صحتیاب معاون ثابت ہو سکتی ہے