Support Group

Notifications
Clear all

اس فورم پر آپ ذہنی مسائل سے متعلق موضوعات پر دوسرے لوگوں سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ صحتیاب کی ایک ماہر نفسیات بھی اپنی رائے اور جوابات دیں گی۔ ماہر نفسیات سے آڈیو وڈیو کال پر مشورہ کرنے کے لئے یہاں پر کلک کریں۔

ذہنی بیماری

Posts: 1
New Member
Topic starter
 

سر جی۔میرا نام امیر ہے۔اور اس وقت میری عمر 56 سال ہے۔میں 1986 سے وہم اور خوف جیسی بیماری میں مبتلا ہوا تھا وہ دن اور آج تک لاکھوں قسم کی ادویات کھا چکا ہوں۔ اب پوزیشن یہ ہے کہ۔معدے کا السر اور پورے جسم میں خارش۔پیاس زیادہ۔نیند کم۔بھوک کا نام نہیں۔پچلے 4 سال سے گھر قید ہوگیا ہوں۔لوگوں کاسامنا نہیں کر سکتا۔تنہا رہنا پسند کرتا ہوں۔اور خوف گھبراہٹ دل ودماغ سے نجات نہیں ملی۔لاشعور میں ذہن بھٹکتا پھرتاہے۔دوائی کوجینے کاسہارہ سمجھتا ہوں۔ A سے لے کر Z تک جوبھی اینٹی ڈپریشن ٹینش۔نیند کی ادویات کھا چکاہوں لیکن مرض یوں کا یوں ہے۔تمام جمع پونجی برباد کرچکا۔اب قوت مدافعت میں۔ہربات بھول جاتی ہے۔اوورتھنکنگ بے حد۔جسم ہڈیوں کا ڈھنچا بنناشروع ہوگیا۔ہروقت سرمیں درد دباؤ کنپٹوں میں درد۔دماغ میں خشکی۔مطلب سر میں جمع شدہ ریشہ ناک سے نہیں نکل رہا۔قدرتی چھینک سے محروم۔اب تو سینہ شھاتی اور ناک سے سانس لینا دشوار لگتاہے گھٹن ہوتی ہے تو بے چینی اداسی بڑھ جاتی ہے۔ہروقت منفی سوچیں خیالات 24 گھنٹے ذہین میں گردش کرتے ہیں۔جسم میں اکڑاؤ تناؤ گردن شانوں میں دردیں۔آنکھیں پھٹی ہی پھٹی رہتی ہیں۔پلکیں جھپکتی نہیں۔شکل پاگلوں نشیؤں کی طرح لگتی ہے۔ زندگی بوجھل لگتی ہے۔دھیان توجہ میں کمی۔اپنی ہی دھن میں مست سودایوں کی طرح ملنگ قسم کی طبیعت ہے۔نہ کوئی مثبت سرگرمی اور نہ کوئی واک ورزش وغیرہ کرتاہوں۔چڑاچڑاپن جذباتی لا ابالی اور غصہ زیادہ آتا ہے۔ یوں سمجھیں کہ ہرطرح کی نفسیاتی ذہنی مسائل میں جکڑ چکا ہوں ان سے چھٹکارہ پانا میرے بس میں نہیں رہا۔وہم کے خول میں قید ہو کر رہ گیا اگر بزدلی نہ ہوتی تو کب کا خودکشی کر چکاہوتا۔پلیز ہیلپ می۔ میرا ای میل ایڈریس ہے نہیں۔صرف رابطہ نمبر 03064955155 ہے۔ اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔آمین

 
Posted : 27/10/2021 5:33 AM
Ms. Shamsa Arif
Posts: 392
Clinical Psychologist
 

بعض اوقات مرض ایسی صورت اختیار کر لیتا ہے کہ مریض کو نارمل زندگی گزارنے کے لیے ہمیشہ دوائی لینا ہوتی ہے اور اسکے ساتھ ہی جیسے ہی چند مہینوں بعد اگر بیماری کی علامات میں تبدیلی محسوس ہو یا شدت آنے لگے تو فورا ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ہوتا ہے تاکہ بروقت اس تبدیلی کو کنٹرول کیا جائے۔ سب سے پہلے تو آپکو اپنی بیماری کو سمجھنا ہے اور اسے مثبت انداز میں دیکھنا ہے ۔ بیماری کو مسلہ نہیں بلکہ اب اپنی زندگی کا حصہ سمجھنا ھو گا تاکہ ذہن اس بوجھ سے آزاد ھو جو بیماری کو مسلہ سمجھنے سے سر پہ سوار ہے۔ دوسری اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بعض اوقات ہم اپنی غیر صحتمندانہ سرگرمیوں یا فراغت کی وجہ سے بیماری سے ذیادہ زندگی سے اکتانے لگ جاتےہیں اور اپنی بہتریں صلاحیتوں کو بلکل بھول جاتے ہیں جو قدرتی طور پر ہر انسان میں موجود ہوتی ہیں آپ نے بھی کچھ ایسا ہی رویہ اختیار کر رکھا ہے اپنی زندگی سے۔ کیونکہ آپ کے سوال کا حرف حرف بتا رہا ہے کہ ذہن بھرپور طریقے سے کام کر رہا ہے بیماری کے باوجود اور خودکشی کے خیال میں رکاوٹ کوئی خوف نہیں بلکہ زندہ رہنے کا وہ جذبہ ہے جو ہر لمحے دل دماغ میں موجود تو ہے لیکن اسے نہ تو اہمیت دی جا رہی ہے نہ ہی اسے تسلیم کیا جا رہا ہے۔  میرا مشورہ ہے کہ ایک بار اسی ویب سائٹ پہ ڈاکٹر زیدان سے چیک کروائیں اور کاءونسلنگ سیشن بہی لیں تاکہ پھر سے زندگی کو جی سکیں۔ اللہ آپ کو شفا عطا فرمائے۔

Clinical Psychologist at SehatYab
MSc, PGD (Psychology), M.Phil (Clinical Psychology)
Click here to consult online with me through audio / video call

 
Posted : 27/10/2021 10:14 AM

Leave a reply

Name / Nickname

Email (Optional)

Title *

 
Preview 0 Revisions Saved